تبلیغ کی ضرورت و اہمیت
س… میرا مسئلہ تبلیغ سے متعلق ہے، قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ لکھتا ہوں: “تم بہترین اُمت ہو، لوگوں کے لئے نکالے گئے ہو، تم لوگ نیک کام کا حکم کرتے ہو اور بُرے کام سے منع کرتے ہو، اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔” دُوسری آیت کا ترجمہ: “اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی ضروری ہے جو خیر کی طرف بلائے اور نیک کاموں کے کرنے کو کہا کرے اور بُرے کام سے منع کرے، ایسے لوگ پورے کامیاب ہوں گے۔” ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: “جو شخص کسی ناجائز کام کو ہوتے ہوئے دیکھے، اگر اس پر قدرت ہو تو اس کو ہاتھ سے بند کردے، اتنی قدرت نہ ہو تو دِل میں بُرا جانے، اور یہ ایمان کا بہت کم درجہ ہے۔” ایک دُوسری حدیث کا مفہوم ہے: “تمام نیک اعمال جہاد کے مقابلے میں ایک قطرہ ہیں، اور تبلیغِ دِین ایک سمندر ہے، اور جہاد، تبلیغ کے مقابلے میں پس ایک قطرہ ہے” آیت اور حدیث کی روشنی میں ان کا جواب دیں۔
ج… آپ نے صحیح لکھا ہے، دِین کی دعوت دینا، لوگوں کو نیک کاموں پر لگانا اور بُرے کاموں سے روکنا بہت بڑا عمل ہے۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ اپنے مسلمان بھائیوں کی فکر کرے اور بقدرِ استطاعت ان کو نیکیوں پر لگائے اور بُرائیوں سے بچائے۔ آخری حدیث جو آپ نے لکھی ہے، یہ میری نظر سے نہیں گزری۔
کیا تبلیغی جماعت سے جڑنا ضروری ہے؟
س… جماعت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اس کام میں جڑنے کے علاوہ بھی اصلاح اور ایک مخصوص ذمہ داری بحیثیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک مسلمان اُمتی ہونے کے ادا ہوسکتی ہے؟ ایک مسلمان کے ذمے کیا ہے؟ وہ کیسے اپنی زندگی کا رُخ صحیح کرے؟ اور ساری انسانیت کے لئے فکرمند کیونکر ہو؟
ج… جماعت بہت مبارک کام کر رہی ہے، اس میں جتنا وقت بھی لگایا جاسکے ضرور لگانا چاہئے، اس سے اپنی اور اُمت کی اصلاح کی فکر پیدا ہوتی ہے، اور اپنے نفس کی اصلاح کے لئے کسی شیخِ کامل محقق کے ساتھ اصلاحی تعلق رکھنا چاہئے۔
طائف سے واپسی پر آنحضرت ﷺ کا حج کے موقع پر تبلیغ کرنا
س… کیا طائف سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ سے روک دیا گیا تھا؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف حج کے موقع پر ہی دِین کی تبلیغ کرسکتے تھے؟
ج… کفار کی جانب سے تبلیغ پر پابندی لگانے کی ہمیشہ کوشش ہوتی رہی، لیکن یہ پابندی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی قبول نہیں فرمائی، البتہ جب یہ دیکھا کہ اہلِ مکہ میں فی الحال قبولِ حق کی استعداد نہیں اور نہ یہاں رہ کر آزادانہ تبلیغ کے مواقع ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسمِ حج میں باہر سے آنے والے قبائل کو دعوت پیش کرنے کا زیادہ اہتمام فرمایا، جس سے یہ مقصد تھا کہ اگر باہر کوئی محفوظ جگہ اور مضبوط جماعت میسر آجائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں ہجرت کرجائیں۔
کیا نماز کی دعوت اور سنت کی تلقین ہی تبلیغ ہے؟
س… تبلیغ کے کیا معنی ہیں؟ اور اس کا دائرہٴ کار کیا ہے؟ کیا نماز کی دعوت اور سنت کی تلقین ہی تبلیغ ہے؟ اگر کوئی شخص معاشرے کو سنوارنے کے لئے جدوجہد کرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ اقتدار کے لئے ایسا کرتا ہے۔ اور کہتے ہیں کہ سنت پر عمل کریں تو دُنیا قدموں میں خودبخود آجائے گی، حالانکہ مقصد اصلاحِ معاشرہ ہے اور معاشرے کو ان بُرائیوں سے بچانا مقصود ہے جو اسے دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس شخص یا جماعت کا یہ فعل کس حد تک اسلام کے مطابق ہے؟ کیا یہ تبلیغ کی مد میں شامل ہے؟
ج… معاشرہ افراد سے تشکیل پاتا ہے، افراد کی اصلاح ہوگی تو معاشرے کی اصلاح ہوگی، اور جب تک افراد کی اصلاح نہیں ہوتی، اصلاحِ معاشرہ کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ پس جو حضرات بھی افراد سازی کا کام کر رہے ہیں وہ دعوت و تبلیغ کا کام کر رہے ہیں۔
تبلیغ کا دائرہٴ کار تو پورے دِین پر حاوی ہے، مگر نماز دِین کا اوّلین ستون ہے، جب تک نماز کی دعوت نہیں چلے گی اور لوگ نماز پر نہیں آئیں گے، نہ ان میں دِین آئے گا اور نہ ان کی اصلاح ہوگی، اور ہر کام میں سنتِ نبوی کو اپنانے کی دعوت، درحقیقت پورے دِین کی دعوت ہے، کیونکہ سنت ہی دِین کی شاہراہ ہے، اس لئے بلاشبہ نماز اور سنت کی دعوت ہی دِین کی تبلیغ ہے۔
تبلیغی اجتماعات کی دُعا میں شامل ہونے کے لئے سفر کرنا
س… تبلیغی جماعت کے اجتماعات میں وعظ ہوتا ہے، اور اختتام پر بلند آواز سے دُعا ہوتی ہے، ایک دُعا مانگتا ہے اور باقی سب آمین کہتے ہیں، اس پر بڑے بڑے مصارف کرکے دُور دراز سے لوگ سفر کرکے شریک ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اور اس کو اجتماع کا اصل مقصد سمجھتے ہیں، اگر کوئی اس میں شریک نہ ہو اور اُٹھ کر چلا جائے تو تصوّر کیا جاتا ہے کہ اس نے اجتماع میں شرکت ہی نہیں کی۔ بندہ بھی اس میں شریک ہونے کا بڑا آرزومند ہوتا ہے اور تلاوتِ قرآن سے اس کو زیادہ باعثِ ثواب سمجھتا ہے، کیا یہ نظریہ دُرست ہے یا نہیں؟
ج… تبلیغی جماعت کے اجتماعات بڑے مفید ہوتے ہیں اور ان میں شرکت باعثِ اَجر و ثواب ہے۔ اختتامِ اجتماع پر جو دُعا ہوتی ہے، وہ موٴثر اور رِقت انگیز ہوتی ہے، اجتماع اور اس دُعا میں شرکت کے لئے سفر باعثِ اجر ہوگا، اِن شاء اللہ۔ قرآنِ کریم کی تلاوت اپنی جگہ بہت اہم اور باعثِ ثواب ہے، دونوں کا تقابل نہ کیا جائے، بلکہ تلاوت بھی کی جائے اور اجتماع میں شرکت بھی کی جائے۔
عورتوں کا تبلیغی جماعتوں میں جانا کیسا ہے؟
س… عورتوں کا تبلیغی جماعتوں میں جانا کیسا ہے؟
ج… تبلیغ والوں نے مستورات کے تبلیغ میں جانے کے لئے خاص اُصول و شرائط رکھے ہیں، ان اُصولوں کی پابندی کرتے ہوئے عورتوں کا تبلیغی جماعت میں جانا بہت ہی ضروری ہے، اس سے دِین کی فکر اپنے اندر بھی پیدا ہوگی اور اُمت میں دِین والے اعمال زندہ ہوں گے۔
کیا تبلیغ کے لئے پہلے مدرسہ کی تعلیم ضروری ہے؟
س… بعض لوگ کہتے ہیں کہ: “یہ تبلیغ عالموں کا کام ہے، اس میں جو لوگ کچھ نہیں جانتے، ان کو چاہئے کہ وہ پہلے مدرسہ میں جاکر دِین کا کام سیکھ لیں، بعد میں یہ کام کریں، ورنہ ان کی تبلیغ حرام ہے۔” کیا یہ صحیح ہے؟
ج… غلط ہے، جتنی بات مسلمان کو آتی ہو، اس کی تبلیغ کرسکتا ہے۔ اور تبلیغ میں نکلنے کا مقصد سب سے پہلے خود سیکھنا ہے، اس لئے تبلیغ کے عمل کو بھی چلتا پھرتا مدرسہ سمجھنا چاہئے۔
لوگوں کو خیر کی طرف بلانا قابلِ قدر ہے لیکن انداز تند نہ ہونا چاہئے
س… جناب! میں بذاتِ خود نماز پڑھتا ہوں اور دُوسروں کو نماز پڑھنے کی نصیحت کرتا ہوں۔ لیکن ہمارے ایک صوفی صاحب ہیں، انہوں نے مجھے منع فرماتے ہوئے کہا کہ: “جناب! آپ کسی کو نماز کے لئے زیادہ سخت الفاظ میں نہ کہا کریں، کیونکہ آپ کے بار بار کہنے کے باوجود دُوسرا آدمی نماز پڑھنے سے انکار کرے تو اس طرح انکار کرنے سے آپ گنہگار ہوتے ہیں۔” لیکن جناب! میرا مشن تو یہ ہے بھی اور تھا بھی کہ اگر میں کسی کو بار بار کہتا ہوں اور اگر آج وہ انکار کرتا ہے تو کوئی بات نہیں، شاید کل اس کے دِماغ میں میری بات بیٹھ جائے اور وہ نماز شروع کردے۔ میں تو یہاں تک سوچتا ہوں کہ چلو آج نہیں تو میرے مرنے کے بعد میری آوازیں ان کے کانوں میں گونجنے لگیں اور شاید پھر یہ نماز شروع کردیں۔ اس سلسلے میں آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اُمید ہے آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں میری پریشانی دُور فرمائیں گے۔
ج… آپ کا جذبہٴ تبلیغ قابلِ قدر ہے، بھولے ہوئے بھائیوں کو خیر کی طرف لانے اور بلانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے، لیکن اندازِ گفتگو خیرخواہانہ ہونا چاہئے، سخت اور تند نہیں، تاکہ آپ کے اندازِ گفتگو سے لوگوں میں نماز سے نفرت پیدا نہ ہو۔
گھر بتائے بغیر تبلیغ پر چلے جانا کیسا ہے؟
س… بعض لوگ اپنا شہر یا اپنا ملک چھوڑ کر، اپنے اہل و عیال کو یہ بتائے بغیر کہ وہ کہاں جارہے ہیں؟ اور کتنے دن کے لئے جارہے ہیں؟ چپ چاپ نکل جاتے ہیں، اور کسی مقام پر پہنچ کر اپنے گھر والوں کو بذریعہ خط وغیرہ بھی کوئی اطلاع نہیں دیتے، بلکہ اس اجنبی شہر یا ملک کے مسلمانوں کا کلمہ دُرست کرانے اور نماز کی تلقین کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ اکثر ان کے اہلِ خانہ کو اس عمل سے پریشانی ہوتی ہے اور خرچ وغیرہ نہ ملنے کی وجہ سے شکایت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ وہ لوگ اس طرح ۵،۵ یا۶،۶ ماہ بلکہ ایک ایک سال باہر گزارتے ہیں، اس کو وہ “چلّہ” دینا کہتے ہیں، نیز خود بھی سمجھتے ہیں اور دُوسرے لوگوں کو سمجھاتے ہیں کہ جو جتنا لمبا چلّہ دیتا ہے وہ اتنا ہی کامل مسلمان بن جاتا ہے۔ یہ عمل کہاں تک دُرست ہے؟ اور کتاب و سنت کے مطابق ہے؟ کیا صحابہ کرام نے بھی ایسے چلّے دئیے ہیں؟ عربی میں چلّے کو کیا کہا جائے گا؟ کیونکہ اُردو میں تو چلّہ صرف چالیس دن کا ہوتا ہے، وہ بھی پیر، فقیر اور رُوحانی عامل کسی وظیفہ وغیرہ پڑھنے کی مدّت کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
ج… ایسا بے وقوف تو شاید ہی دُنیا میں کوئی ہو جو سال چھ مہینے کے لئے ملک سے باہر چلا جائے، نہ گھر والوں کو بتائے، نہ وہاں جاکر اطلاع دے، نہ ان کے نان و نفقہ کا سوچے، ایسی فرضی صورتوں پر تو اَحکام جاری نہیں کئے جاتے۔ جہاں تک دِین کے سیکھنے سکھانے کا عمل ہے، یہ مسلمانوں کے ذمے فرض ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور بزرگانِ دِین بھی ہماری طرح گھروں میں بیٹھے رہتے تو شاید ہم بھی مسلمان نہ ہوتے، نہ آپ کو سوال کی ضرورت ہوتی، نہ کسی کو جواب دینے کی۔ جوان بیبیوں کو چھوڑ کر جو لوگ چند ٹکے کمانے کے لئے سعودیہ، دُبئی، امریکہ چلے جاتے ہیں اور کئی کئی سال تک نہیں لوٹتے، ان کے بارے میں آپ نے کبھی مسئلہ نہیں پوچھا! جو لوگ دِین سیکھنے کے لئے مہینے دو مہینے، چار مہینے کے لئے جاتے ہیں، ان کے بارے میں آپ کو مسئلہ پوچھنے کا خیال آیا۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ گھر کے لوگوں کے نان و نفقہ کا انتظام کرکے آپ بھی چار مہینے کے لئے تو ضرور تشریف لے جائیں، اس کے بعد آپ مجھے لکھیں، کیونکہ اس وقت آپ جو کچھ تحریر فرمائیں گے، وہ علیٰ وجہ البصیرت ہوگا۔
ماں باپ کی اجازت کے بغیر تبلیغ میں جانا
س… اگر مکی مسجد گارڈن کراچی جائیں تو لوگ “وہابی” کہتے ہیں، اور دُوسری طرف جانے سے “بریلوی” اور “بدعتی” ہونے کا خطاب ملتا ہے۔ میرے ناقص مشاہدے میں یہ بیچارے تبلیغی جماعت والے صحیح ہیں، اور میں ہر جمعرات کو جاتا ہوں، مگر یہ میری ناقص فہم میں نہیں آتا کہ ماں باپ بوڑھوں کی بھی رضامندی اور ان کی بھی خدمت فرض ہے، میرا مطلب ہے، جب وقت ہے تو جاوٴ، بہت سے تو ماں اگر بیمار ہے تو بھی چلے جاتے ہیں، میں نے دو مرتبہ تین تین دن لگائے ہیں۔ آپ براہِ کرم بتلائیے کہ ان کی اجازت کے بغیر ہم جماعت میں جاسکتے ہیں یا نہیں؟
ج… تبلیغی جماعت کے بارے میں آپ نے صحیح لکھا ہے کہ یہ اچھے لوگ ہیں، ان کی نقل و حرکت کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بدل دی ہیں، اس لئے ان لوگوں کے ساتھ جتنا وقت گزرے سعادت ہے۔
رہا یہ کہ والدین کی اجازت کے بغیر جانا جائز ہے یا نہیں؟ تو اس میں تفصیل ہے۔ اگر والدین خدمت کے محتاج ہوں اور کوئی دُوسرا خدمت کرنے والا بھی نہ ہو، تب تو ان کو چھوڑ کر ہرگز نہ جانا چاہئے، اور اگر ان کو خدمت کی ضرورت نہیں، محض اس وجہ سے روکتے ہیں کہ ان کے دِل میں دِین کی عظمت نہیں، ورنہ اگر یہی لڑکا دُوسرے شہر بلکہ غیرملک میں ملازمت کے لئے جانا چاہے تو والدین بڑی خوشی سے اس کو بھیج دیں گے، کیونکہ دُنیا کی قیمت انہیں معلوم ہے، دِین کی معلوم نہیں، تو ایسی حالت میں تبلیغ میں جانے کے لئے والدین کی رضامندی کوئی شرط نہیں، کیونکہ تبلیغ میں نکلنا درحقیقت ایمان سیکھنے کے لئے ہے، اور ایمان کا سیکھنا اہم ترین فرض ہے۔
تبلیغی جماعت سے والدین کا اپنی اولاد کو منع کرنا
س… تبلیغِ دِین کا سلسلہ جیسا کہ آپ کو مجھ سے بہتر علم ہوگا، اگر ہم تبلیغی کاموں میں حصہ لیں لیکن گھر والے اس کام سے اس لئے منع کریں کہ رشتہ داروں میں ان کی ناک کٹ جائے گی، وہ کسی کو منہ دِکھانے کے قابل نہ رہیں گے کہ ان کا لڑکا “تبلیغی” ہوگیا ہے، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے؟ کیا اس مبارک کام کو چھوڑ دینا چاہئے؟
ج… تبلیغ کا کام ہرگز نہ چھوڑئیے، لیکن والدین کی بے ادبی بھی نہ کی جائے، بلکہ نہایت صبر و تحمل سے ان کی کڑوی باتوں کو برداشت کیا جائے۔ یہ لوگ بیچارے دُنیا کی عزّت و منصب کی قدر جانتے ہیں، دِین کی قدر و قیمت نہیں جانتے۔ ضرورت ہے کہ ان کو کسی تدبیر سے یہ سمجھایا جائے کہ دِین کی پابندی عزّت کی چیز ہے اور بے دِینی ذِلت کی چیز ہے۔
تبلیغ کرنا اور مسجدوں میں پڑاوٴ ڈالنا کیسا ہے؟
س… تبلیغ کا کرنا کیسا ہے؟ اور تبلیغی جماعت کا بستروں سمیت مسجد میں پڑاوٴ ڈالنے کے متعلق کیا حکم ہے؟
ج… تبلیغ کے نام سے جو کام ہو رہا ہے، اس کا سب سے بڑا فائدہ خود اپنے اندر دِین میں پختگی پیدا کرنا اور اپنے مسلمان بھائیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والے طریقوں کی دعوت دینا ہے۔ تجربہ یہ ہے کہ اپنے ماحول میں رہتے ہوئے آدمی میں دِین کی فکر پیدا نہیں ہوتی، بیسیوں فرائض کا تارک رہتا ہے اور بیسیوں گناہوں میں مبتلا رہتا ہے، عمریں گزر جاتی ہیں مگر کلمہ، نماز بھی صحیح کرنے کی فکر نہیں ہوتی۔ تبلیغ میں نکل کر احساس ہوتا ہے کہ میں نے کتنی عمر غفلت اور بے قدری کی نذر کردی، اور اپنی کتنی قیمتی عمر ضائع کردی۔ اس لئے تبلیغ میں نکلنا بہت ضروری ہے، اور جب تک آدمی اس راستے میں نکل نہ جائے اس کی حقیقت سمجھ میں نہیں آسکتی۔ چونکہ تبلیغ میں نکلنے سے مقصد دِین کا سیکھنا اور سکھانا ہے، اور دِین کا مرکز مساجد ہیں، اس لئے تبلیغی جماعتوں کا خدا کے گھروں میں اِعتکاف کی نیت سے ٹھہر کر دِین کی محنت کرنا بالکل بجا اور دُرست ہے۔
“تبلیغی نصاب” کی کمزور روایتوں کا مسجد میں پڑھنا
س… کیا “تبلیغی نصاب” میں کچھ حدیثیں کمزور شہادتوں والی بھی ہیں؟ اگر ہیں تو اس کا مسجد اور گھر میں پڑھنا کیسا ہے؟
ج… فضائل میں کمزور روایت بھی قبول کرلی جاتی ہے۔
تبلیغی جماعت پر اعتراض کرنے والوں کو کیا جواب دیں؟
س… موجودہ دور میں تبلیغی جماعت کام کرتی ہے، ہر کسی کو نماز کی طرف بلانا، تعلیم وغیرہ کرنا، مگر لوگ اکثر مخالفت اس طرح کرتے ہیں کہ یہ جاہل ہیں، اپنی طرف سے چھ باتیں بنائی ہیں، فقط وہی بیان کرتے ہیں۔
ج… جو لوگ اعتراض کرتے ہیں، ان سے کہا جائے کہ بھائی تین چلّے، ایک چلّہ، دس دن، تین دن جماعت میں نکل کر دیکھو، پھر اپنی رائے کا اظہار کرو، جب تک وقت نہ لگاوٴ، اس کام کی حقیقت سمجھ میں نہیں آئے گی، اور کسی چیز کی حقیقت سمجھے بغیر اس کے بارے میں رائے دینا غلط ہوتا ہے۔
کیا بُرائی میں مبتلا انسان دُوسرے کو نصیحت کرسکتا ہے؟ نیز کسی کو اس کی کوتاہیاں جتانا کیسا ہے؟
س… میں ایک طالبِ علم ہوں، طالب علم ساتھیوں کی محفل میں شراب اور پھر خودکشی کا تذکرہ چل نکلا، میں نے توبہ کرتے ہوئے کہا کہ شراب “اُمّ الخبائث” ہے اور “خودکشی” حرام ہے، اس پر ایک طالبِ علم ساتھی نے مجھ سے دریافت کیا کہ آپ نماز پڑھتے ہیں؟ میں نے شرمندگی کے ساتھ عرض کیا: نہیں! پھر انہوں نے مجھے اِحساس دِلایا کہ آپ داڑھی بھی مونڈتے ہیں؟ میں نے سرِ تسلیم خم کیا، اس پر موصوف فرمانے لگے کہ: “جب آپ نماز (فرض ہے) ادا نہیں کرتے جس کے متعلق سب سے پہلے پرسش ہوگی اور داڑھی بھی مونڈتے ہیں تو پھر حرام (شراب اور دیگر معاشرتی بُرائیاں) جن کا درجہ بعد میں آتا ہے، ان کے متعلق کیوں فکرمند ہوتے ہیں؟” واضح رہے کہ موصوف خود بے نمازی اور کلین شیو ہیں۔ مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات مرحمت فرماکر ہم تمام دوستوں کی اُلجھن دُور فرمائیں۔
س… کیا کوئی شخص جو خود ان کوتاہیوں اور گناہوں کا مرتکب ہو رہا ہو، کسی دُوسرے شخص کی وہی کوتاہیاں گنوانے اور نصیحت کرنے کا حق رکھتا ہے؟
ج… کسی کو اس کی کوتاہیاں اور بُرائیاں جتانا، اس کی دو صورتیں ہیں، ایک یہ کہ محض طعن و تشنیع کے طور پر بُرائی کا طعنہ دیا جائے، یہ تو حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، قرآنِ کریم میں اس کی مذمت فرمائی ہے۔ اور دُوسری صورت یہ ہے کہ خیرخواہی کے طور پر اس سے یہ کہا جائے کہ یہ بُرائی چھوڑ دینی چاہئے، یہ نصیحت کرنا ہے، جو بہت اچھا عمل ہے، قرآن و حدیث میں بُرائی سے روکنے کا جگہ جگہ حکم آیا ہے۔ رہا یہ کہ جو شخص خود کسی گناہ میں مبتلا ہو، کیا وہ دُوسروں کو اس گناہ سے منع کرسکتا ہے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دُوسرے کو منع کرسکتا ہے، مگر دُوسرے شخص پر نصیحت کا اثر اسی وقت ہوتا ہے جب آدمی خود بھی عمل کرے، ایسا شخص جو خود گناہ میں مبتلا ہو، اگر دُوسرے کو نصیحت کرے تو اس کو یوں کہنا چاہئے کہ: “بھائی! میں خود بھی گنہگار ہوں، اس گناہ میں مبتلا ہوں، آپ خود بھی اس گناہ کو چھوڑ دیں اور میرے لئے بھی دُعا کریں کہ میں اس گندگی سے نکل جاوٴں۔”
س… کیا بے نمازی شخص کو وہ تمام حرام اور ممانعت اختیار کرلینے چاہئیں جن کا درجہ بعد میں آتا ہے، اور جن سے وہ مکمل طور پر پہلوتہی کرتا ہے؟
ج… ایک جرم دُوسرے جرم کے اور ایک گناہ دُوسرے گناہ کے جواز کی وجہ نہیں بن جاتا۔ جو شخص دُوسرے گناہوں سے بچتا ہے مگر نماز نہیں پڑھتا اس کو یہ تو کہا جائے گا کہ: “جب ماشاء اللہ آپ دُوسرے گناہوں سے بچتے ہیں تو آپ کو ترکِ نماز کے گناہ سے بھی بچنا چاہئے” مگر یہ کہنا جائز نہیں کہ: “جب آپ ترکِ نماز کے گناہ سے نہیں بچتے تو دُوسرے گناہوں سے کیوں پرہیز کرتے ہیں؟” بات یہ ہے کہ جو دُوسرے گناہوں سے بچتا ہے، مگر ایک بڑے گناہ میں مبتلا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو کسی دن اس گناہ سے بچنے کی بھی توفیق عطا فرمادیں گے۔ علاوہ ازیں ہر گناہ ایک مستقل بوجھ ہے، جس کو آدمی اپنے اُوپر لاد رہا ہے، پس اگر کوئی آدمی کسی گناہ میں مبتلا ہے تو اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ دُنیا بھر کی گندگیوں کو آدمی سمیٹنا شروع کردے۔
س… ناصح کا طرزِ عمل اور اندازِ نصیحت دُرست تھا یا غلط؟
ج… اُوپر کے جوابات سے معلوم ہوگیا ہوگا، ان کا طرزِ عمل قطعاً غلط تھا، اور یہ نصیحت ہی نہیں تھی تو “اندازِ نصیحت” کیا ہوگا․․․؟
کمپنی سے چھٹی لئے بغیر تبلیغ پر جانا
س… میں جہاں کام کرتا ہوں، وہاں میرے ساتھ چار اور ساتھی ہیں، عموماً یہ ہوتا ہے کہ ایک ایک ساتھی یا دو دو، دس بارہ دن کے لئے کام پر نہیں آتے ہیں اور حاضری لگتی رہتی ہے، یہ چھٹیاں باری باری ہوتی ہیں، جب میری باری آتی ہے تو میں اکثر دس دن کے لئے تبلیغ پر نکل جاتا ہوں اور حاضری لگتی ہے۔ اب بتائیے کہ یہ میرا تبلیغ کے لئے جانا کیسا ہے؟ کیا اُلٹا گناہ تو نہیں؟ میرے جانے سے کمپنی کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوتا۔ مفصل جواب دیجئے، اور میرے جانے کا افسروں کو پتا نہیں چلتا۔
ج… کمپنی سے رُخصت لئے بغیر غیرحاضری کرنا خیانت ہے، اور اس وقت کو کسی دُوسرے کام میں استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ آپ کو لازم ہے کہ غیرحاضری کے دنوں کی تنخواہ وصول نہ کیا کریں۔
امر بالمعروف، نہی عن المنکر کی شرعی حیثیت
س… قرآن مجید میں اور احادیثِ مبارکہ میں بھی ایسی کئی احادیثِ مبارکہ ہیں اور ان آیات اور احادیث کا مفہوم اس طرح بنتا ہے کہ مسلمان کے لئے نہ صرف یہ کہ خود نیک عمل کرے بلکہ دُوسروں کو بھی ان کی تلقین کرے، اسی طرح نہ صرف خود بُرے کاموں سے پرہیز کرے بلکہ دُوسروں کو بھی اس سے بچنے کی ترغیب دے۔ اس کام کو نہ کرنے پر احادیثِ مبارکہ میں وعیدیں بھی آئی ہیں، سوال یہ ہے کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر فرض ہے، یا فرضِ کفایہ، یا واجب ہے؟ یا کوئی اور شکل یا یہ کہ مختلف صورتوں میں مختلف حکم؟
ج… مسئلہ بہت تفصیل رکھتا ہے، مختصر یہ کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر فرض ہے، دو شرطوں کے ساتھ، ایک یہ کہ یہ شخص مسئلے سے ناواقف ہو، دوم یہ کہ قبول کی توقع غالب ہو، اگر یہ دو شرطیں نہ پائی جائیں تو فرض نہیں، البتہ بشرطِ نفع مستحب ہے اور اگر نفع کے بجائے اندیشہ نقصان کا ہو تو مستحب نہیں۔
س… آج کل دعوت و تبلیغ کے نام سے مسجدوں میں جو محنت ہو رہی ہے، اور اس سلسلے میں جو اجتماعات ہوتے ہیں، ان میں جڑنا یا شمولیت اختیار کرنا فرض ہے یا اس کی کیا حیثیت ہے؟ اس کے علاوہ یہ کہ میں بہت سے علمائے کرام کی مجالس میں جاتا رہتا ہوں، لیکن انہوں نے کبھی چالیس دن، چار مہینے یا اجتماعات پر زور نہیں دیا بلکہ یہ حضرات اکابرین انفرادی اعمال پر اور زُہد و تقویٰ پر زیادہ زور دیتے ہیں، میری رہنمائی فرمائیں کہ ایک مسلمان کو کس طرح مکمل زندگی گزارنا چاہئے؟
ج… دعوت و تبلیغ کی جو محنت چل رہی ہے، اس کے دو رُخ ہیں، ایک اپنی اصلاح اور اپنے اندر دِین کی طلب پیدا کرنا، پس جس شخص کو ضروریاتِ دِین سے واقفیت، اپنی اصلاح کی فکر اور بزرگوں سے رابطہ و تعلق ہو، اس کے لئے یہ کافی ہے۔ اور جس شخص کو یہ چیز حاصل نہ ہو، اس کے لئے اس تبلیغ کے کام میں جڑنا بطور بدلیت فرض ہے۔ اور دُوسرا رُخ دُوسروں کی اصلاح کی فکر کرنا ہے، یہ فرضِ کفایہ ہے، جو شخص اس کام میں جڑتا ہے، مستحقِ اَجر ہوگا، اور جتنے لوگ اس کی محنت سے اس کام میں لگیں گے، ان سب کا اَجر اس کے نامہٴ عمل میں درج ہوگا، اور جو نہیں جڑتا وہ گناہگار تو نہیں، اس اَجرِ خاص سے البتہ محروم ہے، مگر یہ کہ اس سے بھی زیادہ اہم کام میں مشغول ہو۔
تبلیغ کا فریضہ اور گھریلو ذمہ داریاں
س… بعض حضرات سہ روزہ، عشرہ، چالیس روزہ، چار مہینے یا سال کے لئے اکثر گھربار چھوڑ کر علاقے یا شہر سے باہر جاتے ہیں تاکہ دِین کی بات سیکھیں اور سکھائیں، اکثر لوگ اس کو سنت اور کچھ لوگ اس کو فرض کا درجہ دیتے ہیں۔ ایک عالم صاحب نے کہا ہے کہ یہ سنت ہے، نہ فرض، بلکہ یہ ایک بزرگوں کا طریقہ ہے، تاکہ عام لوگ دِین کی باتیں سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ اس کی حیثیت واضح فرمائیں۔
ج… دعوت و تبلیغ میں نکلنے سے مقصود اپنی اصلاح اور اپنے ایمان اور عمل کو ٹھیک کرنا ہے، اور ایمان کا سیکھنا فرض ہے، تو اس کا ذریعہ بھی فرض ہوگا، البتہ اگر کوئی ایمان کو صحیح کرچکا اور ضروری اعمال میں بھی کوتاہی نہ کرتا ہو تو اس کے لئے فرض کا درجہ نہیں رہے گا۔
س… تبلیغ پر جانے والے کچھ حضرات گھر والوں کا خیال کئے بغیر چلے جاتے ہیں، جس سے ان کے بیوی بچوں وغیرہ کو معاشی پریشانی ہوتی ہے اور انہیں قرض مانگنا پڑتا ہے۔
ج… ان کو چاہئے کہ غیرحاضری کے دنوں کا بندوبست کرکے جائیں، خواہ قرض لے کر، بچوں کو پریشان نہ ہونا پڑے۔
س… اسی طرح کچھ حضرات اکثر اپنے گھر میں بتائے بغیر کچھ لوگوں کو مہمان بناکر لے آتے ہیں، اور یہ ایک سے زیادہ مرتبہ ہوتا ہے، آج کل کے معاشی حالات میں گھر والے اس طرزِ عمل سے پریشان ہوتے ہیں اور لوگ ان کے متعلق غلط باتیں کرتے ہیں۔
ج… اس میں گھر والوں کی پریشانی کی تو کوئی بات نہیں، جس شخص کے ذمے گھر کے اخراجات ہیں اس کو فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔ غلط باتیں تو لوگ انبیاء و اولیاء کے بارے میں بھی مشہور کرتے رہے ہیں، عوام کی باتوں کی طرف التفات کرنا ہی غلط ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ شرعی نقطئہ نظر سے صحیح ہے یا نہیں؟ وہ میں اُوپر ذکر کرچکا ہوں۔
س… اکثر لوگ اسی وجہ سے تعلیمی حلقوں میں جو کہ عشاء کی نماز کے بعد مسجدوں میں ہوتی ہیں، شرکت سے کتراتے ہیں، اور اپنے رشتہ داروں کو بھی روکتے ہیں، کیونکہ ان محفلوں میں سہ روزہ وغیرہ کی دعوت دی جاتی ہے اور اس پر زور دیا جاتا ہے۔
ج… جو لوگ اس سے کتراتے ہیں، وہ اپنا نقصان کرتے ہیں، مرنے کے بعد ان کو پتا چلے گا کہ وہ اپنا کتنا نقصان کرکے گئے اور تبلیغ والے کتنا کماکر گئے․․․!
تبلیغ اور جہاد
س… تبلیغ اور جہاد دونوں فرض ہیں، ترجیح کس کو دی جائے گی؟ وضاحت فرمادیں۔
ج… جہاں صحیح شرائط کے ساتھ جہاد ہو رہا ہو، وہاں جہاد بھی فرضِ کفایہ ہے، اور دعوت و تبلیغ کا کام اپنی جگہ اہم ترین فرض ہے۔ اگر مسلمانوں کے ایمان کو محفوظ کرلیا جائے تو جہاد بھی صحیح طریقے سے ہوسکے گا، اس لئے عام مسلمانوں کو تو تبلیغ کے کام کا مشورہ دیا جائے گا۔ ہاں! جہاں جہاد بالسیف کی ضرورت ہو، وہاں جہاد ضروری ہوگا۔
کیا تبلیغ میں نکل کر خرچ کرنے کا ثواب سات لاکھ گنا ہے؟
س… جو تبلیغ والے کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں نکل کر اپنے اُوپر ایک روپیہ خرچ کرنے کا ثواب سات لاکھ روپے صدقہ کرنے کے برابر ملتا ہے، اور ایک نماز پڑھنے کا ثواب انچاس کروڑ نمازوں جتنا ملتا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
ج… حدیث سے یہ مضمون ثابت ہوتا ہے۔
تبلیغی جماعت سے متعلق چند سوال
س… تبلیغی جماعت والے کیسے لوگ ہیں؟
ج… بہت اچھے لوگ ہیں، اپنے دِین کے لئے مشقت اُٹھاتے ہیں۔
س… تبلیغی جماعت والے کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں نکلو، اللہ کے راستے میں ایک نماز کا ثواب انچاس کروڑ نمازوں کے برابر ہے، لیکن میں نے سنا ہے کہ یہ ثواب جہاد فی سبیل اللہ میں ہے؟
ج… تبلیغی کام بھی جہاد فی سبیل اللہ کے حکم میں ہے۔
س… تبلیغی حضرات کہتے ہیں کہ انفرادی عمل سے اجتماعی عمل افضل ہے۔
ج… اجتماعی کام میں شریک ہونا چاہئے، لیکن دُوسرے وقت میں اپنے انفرادی اعمال کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔