تبلیغ کی ضرورت و اہمیت


تبلیغ کی ضرورت و اہمیت

س… میرا مسئلہ تبلیغ سے متعلق ہے، قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ لکھتا ہوں: “تم بہترین اُمت ہو، لوگوں کے لئے نکالے گئے ہو، تم لوگ نیک کام کا حکم کرتے ہو اور بُرے کام سے منع کرتے ہو، اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔” دُوسری آیت کا ترجمہ: “اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی ضروری ہے جو خیر کی طرف بلائے اور نیک کاموں کے کرنے کو کہا کرے اور بُرے کام سے منع کرے، ایسے لوگ پورے کامیاب ہوں گے۔” ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: “جو شخص کسی ناجائز کام کو ہوتے ہوئے دیکھے، اگر اس پر قدرت ہو تو اس کو ہاتھ سے بند کردے، اتنی قدرت نہ ہو تو دِل میں بُرا جانے، اور یہ ایمان کا بہت کم درجہ ہے۔” ایک دُوسری حدیث کا مفہوم ہے: “تمام نیک اعمال جہاد کے مقابلے میں ایک قطرہ ہیں، اور تبلیغِ دِین ایک سمندر ہے، اور جہاد، تبلیغ کے مقابلے میں پس ایک قطرہ ہے” آیت اور حدیث کی روشنی میں ان کا جواب دیں۔
ج… آپ نے صحیح لکھا ہے، دِین کی دعوت دینا، لوگوں کو نیک کاموں پر لگانا اور بُرے کاموں سے روکنا بہت بڑا عمل ہے۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ اپنے مسلمان بھائیوں کی فکر کرے اور بقدرِ استطاعت ان کو نیکیوں پر لگائے اور بُرائیوں سے بچائے۔ آخری حدیث جو آپ نے لکھی ہے، یہ میری نظر سے نہیں گزری۔

کیا تبلیغی جماعت سے جڑنا ضروری ہے؟
س… جماعت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اس کام میں جڑنے کے علاوہ بھی اصلاح اور ایک مخصوص ذمہ داری بحیثیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک مسلمان اُمتی ہونے کے ادا ہوسکتی ہے؟ ایک مسلمان کے ذمے کیا ہے؟ وہ کیسے اپنی زندگی کا رُخ صحیح کرے؟ اور ساری انسانیت کے لئے فکرمند کیونکر ہو؟
ج… جماعت بہت مبارک کام کر رہی ہے، اس میں جتنا وقت بھی لگایا جاسکے ضرور لگانا چاہئے، اس سے اپنی اور اُمت کی اصلاح کی فکر پیدا ہوتی ہے، اور اپنے نفس کی اصلاح کے لئے کسی شیخِ کامل محقق کے ساتھ اصلاحی تعلق رکھنا چاہئے۔

طائف سے واپسی پر آنحضرت ﷺ کا حج کے موقع پر تبلیغ کرنا
س… کیا طائف سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ سے روک دیا گیا تھا؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف حج کے موقع پر ہی دِین کی تبلیغ کرسکتے تھے؟
ج… کفار کی جانب سے تبلیغ پر پابندی لگانے کی ہمیشہ کوشش ہوتی رہی، لیکن یہ پابندی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی قبول نہیں فرمائی، البتہ جب یہ دیکھا کہ اہلِ مکہ میں فی الحال قبولِ حق کی استعداد نہیں اور نہ یہاں رہ کر آزادانہ تبلیغ کے مواقع ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسمِ حج میں باہر سے آنے والے قبائل کو دعوت پیش کرنے کا زیادہ اہتمام فرمایا، جس سے یہ مقصد تھا کہ اگر باہر کوئی محفوظ جگہ اور مضبوط جماعت میسر آجائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں ہجرت کرجائیں۔

کیا نماز کی دعوت اور سنت کی تلقین ہی تبلیغ ہے؟
س… تبلیغ کے کیا معنی ہیں؟ اور اس کا دائرہٴ کار کیا ہے؟ کیا نماز کی دعوت اور سنت کی تلقین ہی تبلیغ ہے؟ اگر کوئی شخص معاشرے کو سنوارنے کے لئے جدوجہد کرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ اقتدار کے لئے ایسا کرتا ہے۔ اور کہتے ہیں کہ سنت پر عمل کریں تو دُنیا قدموں میں خودبخود آجائے گی، حالانکہ مقصد اصلاحِ معاشرہ ہے اور معاشرے کو ان بُرائیوں سے بچانا مقصود ہے جو اسے دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس شخص یا جماعت کا یہ فعل کس حد تک اسلام کے مطابق ہے؟ کیا یہ تبلیغ کی مد میں شامل ہے؟
ج… معاشرہ افراد سے تشکیل پاتا ہے، افراد کی اصلاح ہوگی تو معاشرے کی اصلاح ہوگی، اور جب تک افراد کی اصلاح نہیں ہوتی، اصلاحِ معاشرہ کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ پس جو حضرات بھی افراد سازی کا کام کر رہے ہیں وہ دعوت و تبلیغ کا کام کر رہے ہیں۔
          تبلیغ کا دائرہٴ کار تو پورے دِین پر حاوی ہے، مگر نماز دِین کا اوّلین ستون ہے، جب تک نماز کی دعوت نہیں چلے گی اور لوگ نماز پر نہیں آئیں گے، نہ ان میں دِین آئے گا اور نہ ان کی اصلاح ہوگی، اور ہر کام میں سنتِ نبوی کو اپنانے کی دعوت، درحقیقت پورے دِین کی دعوت ہے، کیونکہ سنت ہی دِین کی شاہراہ ہے، اس لئے بلاشبہ نماز اور سنت کی دعوت ہی دِین کی تبلیغ ہے۔

تبلیغی اجتماعات کی دُعا میں شامل ہونے کے لئے سفر کرنا
س… تبلیغی جماعت کے اجتماعات میں وعظ ہوتا ہے، اور اختتام پر بلند آواز سے دُعا ہوتی ہے، ایک دُعا مانگتا ہے اور باقی سب آمین کہتے ہیں، اس پر بڑے بڑے مصارف کرکے دُور دراز سے لوگ سفر کرکے شریک ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اور اس کو اجتماع کا اصل مقصد سمجھتے ہیں، اگر کوئی اس میں شریک نہ ہو اور اُٹھ کر چلا جائے تو تصوّر کیا جاتا ہے کہ اس نے اجتماع میں شرکت ہی نہیں کی۔ بندہ بھی اس میں شریک ہونے کا بڑا آرزومند ہوتا ہے اور تلاوتِ قرآن سے اس کو زیادہ باعثِ ثواب سمجھتا ہے، کیا یہ نظریہ دُرست ہے یا نہیں؟
ج… تبلیغی جماعت کے اجتماعات بڑے مفید ہوتے ہیں اور ان میں شرکت باعثِ اَجر و ثواب ہے۔ اختتامِ اجتماع پر جو دُعا ہوتی ہے، وہ موٴثر اور رِقت انگیز ہوتی ہے، اجتماع اور اس دُعا میں شرکت کے لئے سفر باعثِ اجر ہوگا، اِن شاء اللہ۔ قرآنِ کریم کی تلاوت اپنی جگہ بہت اہم اور باعثِ ثواب ہے، دونوں کا تقابل نہ کیا جائے، بلکہ تلاوت بھی کی جائے اور اجتماع میں شرکت بھی کی جائے۔

عورتوں کا تبلیغی جماعتوں میں جانا کیسا ہے؟
س… عورتوں کا تبلیغی جماعتوں میں جانا کیسا ہے؟
ج… تبلیغ والوں نے مستورات کے تبلیغ میں جانے کے لئے خاص اُصول و شرائط رکھے ہیں، ان اُصولوں کی پابندی کرتے ہوئے عورتوں کا تبلیغی جماعت میں جانا بہت ہی ضروری ہے، اس سے دِین کی فکر اپنے اندر بھی پیدا ہوگی اور اُمت میں دِین والے اعمال زندہ ہوں گے۔

کیا تبلیغ کے لئے پہلے مدرسہ کی تعلیم ضروری ہے؟
س… بعض لوگ کہتے ہیں کہ: “یہ تبلیغ عالموں کا کام ہے، اس میں جو لوگ کچھ نہیں جانتے، ان کو چاہئے کہ وہ پہلے مدرسہ میں جاکر دِین کا کام سیکھ لیں، بعد میں یہ کام کریں، ورنہ ان کی تبلیغ حرام ہے۔” کیا یہ صحیح ہے؟
ج… غلط ہے، جتنی بات مسلمان کو آتی ہو، اس کی تبلیغ کرسکتا ہے۔ اور تبلیغ میں نکلنے کا مقصد سب سے پہلے خود سیکھنا ہے، اس لئے تبلیغ کے عمل کو بھی چلتا پھرتا مدرسہ سمجھنا چاہئے۔

لوگوں کو خیر کی طرف بلانا قابلِ قدر ہے لیکن انداز تند نہ ہونا چاہئے
س… جناب! میں بذاتِ خود نماز پڑھتا ہوں اور دُوسروں کو نماز پڑھنے کی نصیحت کرتا ہوں۔ لیکن ہمارے ایک صوفی صاحب ہیں، انہوں نے مجھے منع فرماتے ہوئے کہا کہ: “جناب! آپ کسی کو نماز کے لئے زیادہ سخت الفاظ میں نہ کہا کریں، کیونکہ آپ کے بار بار کہنے کے باوجود دُوسرا آدمی نماز پڑھنے سے انکار کرے تو اس طرح انکار کرنے سے آپ گنہگار ہوتے ہیں۔” لیکن جناب! میرا مشن تو یہ ہے بھی اور تھا بھی کہ اگر میں کسی کو بار بار کہتا ہوں اور اگر آج وہ انکار کرتا ہے تو کوئی بات نہیں، شاید کل اس کے دِماغ میں میری بات بیٹھ جائے اور وہ نماز شروع کردے۔ میں تو یہاں تک سوچتا ہوں کہ چلو آج نہیں تو میرے مرنے کے بعد میری آوازیں ان کے کانوں میں گونجنے لگیں اور شاید پھر یہ نماز شروع کردیں۔ اس سلسلے میں آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اُمید ہے آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں میری پریشانی دُور فرمائیں گے۔
ج… آپ کا جذبہٴ تبلیغ قابلِ قدر ہے، بھولے ہوئے بھائیوں کو خیر کی طرف لانے اور بلانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے، لیکن اندازِ گفتگو خیرخواہانہ ہونا چاہئے، سخت اور تند نہیں، تاکہ آپ کے اندازِ گفتگو سے لوگوں میں نماز سے نفرت پیدا نہ ہو۔

گھر بتائے بغیر تبلیغ پر چلے جانا کیسا ہے؟
س… بعض لوگ اپنا شہر یا اپنا ملک چھوڑ کر، اپنے اہل و عیال کو یہ بتائے بغیر کہ وہ کہاں جارہے ہیں؟ اور کتنے دن کے لئے جارہے ہیں؟ چپ چاپ نکل جاتے ہیں، اور کسی مقام پر پہنچ کر اپنے گھر والوں کو بذریعہ خط وغیرہ بھی کوئی اطلاع نہیں دیتے، بلکہ اس اجنبی شہر یا ملک کے مسلمانوں کا کلمہ دُرست کرانے اور نماز کی تلقین کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ اکثر ان کے اہلِ خانہ کو اس عمل سے پریشانی ہوتی ہے اور خرچ وغیرہ نہ ملنے کی وجہ سے شکایت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ وہ لوگ اس طرح ۵،۵ یا۶،۶ ماہ بلکہ ایک ایک سال باہر گزارتے ہیں، اس کو وہ “چلّہ” دینا کہتے ہیں، نیز خود بھی سمجھتے ہیں اور دُوسرے لوگوں کو سمجھاتے ہیں کہ جو جتنا لمبا چلّہ دیتا ہے وہ اتنا ہی کامل مسلمان بن جاتا ہے۔ یہ عمل کہاں تک دُرست ہے؟ اور کتاب و سنت کے مطابق ہے؟ کیا صحابہ کرام نے بھی ایسے چلّے دئیے ہیں؟ عربی میں چلّے کو کیا کہا جائے گا؟ کیونکہ اُردو میں تو چلّہ صرف چالیس دن کا ہوتا ہے، وہ بھی پیر، فقیر اور رُوحانی عامل کسی وظیفہ وغیرہ پڑھنے کی مدّت کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
ج… ایسا بے وقوف تو شاید ہی دُنیا میں کوئی ہو جو سال چھ مہینے کے لئے ملک سے باہر چلا جائے، نہ گھر والوں کو بتائے، نہ وہاں جاکر اطلاع دے، نہ ان کے نان و نفقہ کا سوچے، ایسی فرضی صورتوں پر تو اَحکام جاری نہیں کئے جاتے۔ جہاں تک دِین کے سیکھنے سکھانے کا عمل ہے، یہ مسلمانوں کے ذمے فرض ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور بزرگانِ دِین بھی ہماری طرح گھروں میں بیٹھے رہتے تو شاید ہم بھی مسلمان نہ ہوتے، نہ آپ کو سوال کی ضرورت ہوتی، نہ کسی کو جواب دینے کی۔ جوان بیبیوں کو چھوڑ کر جو لوگ چند ٹکے کمانے کے لئے سعودیہ، دُبئی، امریکہ چلے جاتے ہیں اور کئی کئی سال تک نہیں لوٹتے، ان کے بارے میں آپ نے کبھی مسئلہ نہیں پوچھا! جو لوگ دِین سیکھنے کے لئے مہینے دو مہینے، چار مہینے کے لئے جاتے ہیں، ان کے بارے میں آپ کو مسئلہ پوچھنے کا خیال آیا۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ گھر کے لوگوں کے نان و نفقہ کا انتظام کرکے آپ بھی چار مہینے کے لئے تو ضرور تشریف لے جائیں، اس کے بعد آپ مجھے لکھیں، کیونکہ اس وقت آپ جو کچھ تحریر فرمائیں گے، وہ علیٰ وجہ البصیرت ہوگا۔

ماں باپ کی اجازت کے بغیر تبلیغ میں جانا
س… اگر مکی مسجد گارڈن کراچی جائیں تو لوگ “وہابی” کہتے ہیں، اور دُوسری طرف جانے سے “بریلوی” اور “بدعتی” ہونے کا خطاب ملتا ہے۔ میرے ناقص مشاہدے میں یہ بیچارے تبلیغی جماعت والے صحیح ہیں، اور میں ہر جمعرات کو جاتا ہوں، مگر یہ میری ناقص فہم میں نہیں آتا کہ ماں باپ بوڑھوں کی بھی رضامندی اور ان کی بھی خدمت فرض ہے، میرا مطلب ہے، جب وقت ہے تو جاوٴ، بہت سے تو ماں اگر بیمار ہے تو بھی چلے جاتے ہیں، میں نے دو مرتبہ تین تین دن لگائے ہیں۔ آپ براہِ کرم بتلائیے کہ ان کی اجازت کے بغیر ہم جماعت میں جاسکتے ہیں یا نہیں؟
ج… تبلیغی جماعت کے بارے میں آپ نے صحیح لکھا ہے کہ یہ اچھے لوگ ہیں، ان کی نقل و حرکت کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بدل دی ہیں، اس لئے ان لوگوں کے ساتھ جتنا وقت گزرے سعادت ہے۔
          رہا یہ کہ والدین کی اجازت کے بغیر جانا جائز ہے یا نہیں؟ تو اس میں تفصیل ہے۔ اگر والدین خدمت کے محتاج ہوں اور کوئی دُوسرا خدمت کرنے والا بھی نہ ہو، تب تو ان کو چھوڑ کر ہرگز نہ جانا چاہئے، اور اگر ان کو خدمت کی ضرورت نہیں، محض اس وجہ سے روکتے ہیں کہ ان کے دِل میں دِین کی عظمت نہیں، ورنہ اگر یہی لڑکا دُوسرے شہر بلکہ غیرملک میں ملازمت کے لئے جانا چاہے تو والدین بڑی خوشی سے اس کو بھیج دیں گے، کیونکہ دُنیا کی قیمت انہیں معلوم ہے، دِین کی معلوم نہیں، تو ایسی حالت میں تبلیغ میں جانے کے لئے والدین کی رضامندی کوئی شرط نہیں، کیونکہ تبلیغ میں نکلنا درحقیقت ایمان سیکھنے کے لئے ہے، اور ایمان کا سیکھنا اہم ترین فرض ہے۔

تبلیغی جماعت سے والدین کا اپنی اولاد کو منع کرنا
س… تبلیغِ دِین کا سلسلہ جیسا کہ آپ کو مجھ سے بہتر علم ہوگا، اگر ہم تبلیغی کاموں میں حصہ لیں لیکن گھر والے اس کام سے اس لئے منع کریں کہ رشتہ داروں میں ان کی ناک کٹ جائے گی، وہ کسی کو منہ دِکھانے کے قابل نہ رہیں گے کہ ان کا لڑکا “تبلیغی” ہوگیا ہے، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے؟ کیا اس مبارک کام کو چھوڑ دینا چاہئے؟
ج… تبلیغ کا کام ہرگز نہ چھوڑئیے، لیکن والدین کی بے ادبی بھی نہ کی جائے، بلکہ نہایت صبر و تحمل سے ان کی کڑوی باتوں کو برداشت کیا جائے۔ یہ لوگ بیچارے دُنیا کی عزّت و منصب کی قدر جانتے ہیں، دِین کی قدر و قیمت نہیں جانتے۔ ضرورت ہے کہ ان کو کسی تدبیر سے یہ سمجھایا جائے کہ دِین کی پابندی عزّت کی چیز ہے اور بے دِینی ذِلت کی چیز ہے۔

تبلیغ کرنا اور مسجدوں میں پڑاوٴ ڈالنا کیسا ہے؟
س… تبلیغ کا کرنا کیسا ہے؟ اور تبلیغی جماعت کا بستروں سمیت مسجد میں پڑاوٴ ڈالنے کے متعلق کیا حکم ہے؟
ج… تبلیغ کے نام سے جو کام ہو رہا ہے، اس کا سب سے بڑا فائدہ خود اپنے اندر دِین میں پختگی پیدا کرنا اور اپنے مسلمان بھائیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والے طریقوں کی دعوت دینا ہے۔ تجربہ یہ ہے کہ اپنے ماحول میں رہتے ہوئے آدمی میں دِین کی فکر پیدا نہیں ہوتی، بیسیوں فرائض کا تارک رہتا ہے اور بیسیوں گناہوں میں مبتلا رہتا ہے، عمریں گزر جاتی ہیں مگر کلمہ، نماز بھی صحیح کرنے کی فکر نہیں ہوتی۔ تبلیغ میں نکل کر احساس ہوتا ہے کہ میں نے کتنی عمر غفلت اور بے قدری کی نذر کردی، اور اپنی کتنی قیمتی عمر ضائع کردی۔ اس لئے تبلیغ میں نکلنا بہت ضروری ہے، اور جب تک آدمی اس راستے میں نکل نہ جائے اس کی حقیقت سمجھ میں نہیں آسکتی۔ چونکہ تبلیغ میں نکلنے سے مقصد دِین کا سیکھنا اور سکھانا ہے، اور دِین کا مرکز مساجد ہیں، اس لئے تبلیغی جماعتوں کا خدا کے گھروں میں اِعتکاف کی نیت سے ٹھہر کر دِین کی محنت کرنا بالکل بجا اور دُرست ہے۔

“تبلیغی نصاب” کی کمزور روایتوں کا مسجد میں پڑھنا
س… کیا “تبلیغی نصاب” میں کچھ حدیثیں کمزور شہادتوں والی بھی ہیں؟ اگر ہیں تو اس کا مسجد اور گھر میں پڑھنا کیسا ہے؟
ج… فضائل میں کمزور روایت بھی قبول کرلی جاتی ہے۔

تبلیغی جماعت پر اعتراض کرنے والوں کو کیا جواب دیں؟
س… موجودہ دور میں تبلیغی جماعت کام کرتی ہے، ہر کسی کو نماز کی طرف بلانا، تعلیم وغیرہ کرنا، مگر لوگ اکثر مخالفت اس طرح کرتے ہیں کہ یہ جاہل ہیں، اپنی طرف سے چھ باتیں بنائی ہیں، فقط وہی بیان کرتے ہیں۔
ج… جو لوگ اعتراض کرتے ہیں، ان سے کہا جائے کہ بھائی تین چلّے، ایک چلّہ، دس دن، تین دن جماعت میں نکل کر دیکھو، پھر اپنی رائے کا اظہار کرو، جب تک وقت نہ لگاوٴ، اس کام کی حقیقت سمجھ میں نہیں آئے گی، اور کسی چیز کی حقیقت سمجھے بغیر اس کے بارے میں رائے دینا غلط ہوتا ہے۔

کیا بُرائی میں مبتلا انسان دُوسرے کو نصیحت کرسکتا ہے؟ نیز کسی کو اس کی کوتاہیاں جتانا کیسا ہے؟
س… میں ایک طالبِ علم ہوں، طالب علم ساتھیوں کی محفل میں شراب اور پھر خودکشی کا تذکرہ چل نکلا، میں نے توبہ کرتے ہوئے کہا کہ شراب “اُمّ الخبائث” ہے اور “خودکشی” حرام ہے، اس پر ایک طالبِ علم ساتھی نے مجھ سے دریافت کیا کہ آپ نماز پڑھتے ہیں؟ میں نے شرمندگی کے ساتھ عرض کیا: نہیں! پھر انہوں نے مجھے اِحساس دِلایا کہ آپ داڑھی بھی مونڈتے ہیں؟ میں نے سرِ تسلیم خم کیا، اس پر موصوف فرمانے لگے کہ: “جب آپ نماز (فرض ہے) ادا نہیں کرتے جس کے متعلق سب سے پہلے پرسش ہوگی اور داڑھی بھی مونڈتے ہیں تو پھر حرام (شراب اور دیگر معاشرتی بُرائیاں) جن کا درجہ بعد میں آتا ہے، ان کے متعلق کیوں فکرمند ہوتے ہیں؟” واضح رہے کہ موصوف خود بے نمازی اور کلین شیو ہیں۔ مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات مرحمت فرماکر ہم تمام دوستوں کی اُلجھن دُور فرمائیں۔
س… کیا کوئی شخص جو خود ان کوتاہیوں اور گناہوں کا مرتکب ہو رہا ہو، کسی دُوسرے شخص کی وہی کوتاہیاں گنوانے اور نصیحت کرنے کا حق رکھتا ہے؟
ج… کسی کو اس کی کوتاہیاں اور بُرائیاں جتانا، اس کی دو صورتیں ہیں، ایک یہ کہ محض طعن و تشنیع کے طور پر بُرائی کا طعنہ دیا جائے، یہ تو حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، قرآنِ کریم میں اس کی مذمت فرمائی ہے۔ اور دُوسری صورت یہ ہے کہ خیرخواہی کے طور پر اس سے یہ کہا جائے کہ یہ بُرائی چھوڑ دینی چاہئے، یہ نصیحت کرنا ہے، جو بہت اچھا عمل ہے، قرآن و حدیث میں بُرائی سے روکنے کا جگہ جگہ حکم آیا ہے۔ رہا یہ کہ جو شخص خود کسی گناہ میں مبتلا ہو، کیا وہ دُوسروں کو اس گناہ سے منع کرسکتا ہے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دُوسرے کو منع کرسکتا ہے، مگر دُوسرے شخص پر نصیحت کا اثر اسی وقت ہوتا ہے جب آدمی خود بھی عمل کرے، ایسا شخص جو خود گناہ میں مبتلا ہو، اگر دُوسرے کو نصیحت کرے تو اس کو یوں کہنا چاہئے کہ: “بھائی! میں خود بھی گنہگار ہوں، اس گناہ میں مبتلا ہوں، آپ خود بھی اس گناہ کو چھوڑ دیں اور میرے لئے بھی دُعا کریں کہ میں اس گندگی سے نکل جاوٴں۔”

س… کیا بے نمازی شخص کو وہ تمام حرام اور ممانعت اختیار کرلینے چاہئیں جن کا درجہ بعد میں آتا ہے، اور جن سے وہ مکمل طور پر پہلوتہی کرتا ہے؟
ج… ایک جرم دُوسرے جرم کے اور ایک گناہ دُوسرے گناہ کے جواز کی وجہ نہیں بن جاتا۔ جو شخص دُوسرے گناہوں سے بچتا ہے مگر نماز نہیں پڑھتا اس کو یہ تو کہا جائے گا کہ: “جب ماشاء اللہ آپ دُوسرے گناہوں سے بچتے ہیں تو آپ کو ترکِ نماز کے گناہ سے بھی بچنا چاہئے” مگر یہ کہنا جائز نہیں کہ: “جب آپ ترکِ نماز کے گناہ سے نہیں بچتے تو دُوسرے گناہوں سے کیوں پرہیز کرتے ہیں؟” بات یہ ہے کہ جو دُوسرے گناہوں سے بچتا ہے، مگر ایک بڑے گناہ میں مبتلا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو کسی دن اس گناہ سے بچنے کی بھی توفیق عطا فرمادیں گے۔ علاوہ ازیں ہر گناہ ایک مستقل بوجھ ہے، جس کو آدمی اپنے اُوپر لاد رہا ہے، پس اگر کوئی آدمی کسی گناہ میں مبتلا ہے تو اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ دُنیا بھر کی گندگیوں کو آدمی سمیٹنا شروع کردے۔

س… ناصح کا طرزِ عمل اور اندازِ نصیحت دُرست تھا یا غلط؟
ج… اُوپر کے جوابات سے معلوم ہوگیا ہوگا، ان کا طرزِ عمل قطعاً غلط تھا، اور یہ نصیحت ہی نہیں تھی تو “اندازِ نصیحت” کیا ہوگا․․․؟

کمپنی سے چھٹی لئے بغیر تبلیغ پر جانا
س… میں جہاں کام کرتا ہوں، وہاں میرے ساتھ چار اور ساتھی ہیں، عموماً یہ ہوتا ہے کہ ایک ایک ساتھی یا دو دو، دس بارہ دن کے لئے کام پر نہیں آتے ہیں اور حاضری لگتی رہتی ہے، یہ چھٹیاں باری باری ہوتی ہیں، جب میری باری آتی ہے تو میں اکثر دس دن کے لئے تبلیغ پر نکل جاتا ہوں اور حاضری لگتی ہے۔ اب بتائیے کہ یہ میرا تبلیغ کے لئے جانا کیسا ہے؟ کیا اُلٹا گناہ تو نہیں؟ میرے جانے سے کمپنی کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوتا۔ مفصل جواب دیجئے، اور میرے جانے کا افسروں کو پتا نہیں چلتا۔
ج… کمپنی سے رُخصت لئے بغیر غیرحاضری کرنا خیانت ہے، اور اس وقت کو کسی دُوسرے کام میں استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ آپ کو لازم ہے کہ غیرحاضری کے دنوں کی تنخواہ وصول نہ کیا کریں۔

امر بالمعروف، نہی عن المنکر کی شرعی حیثیت
س… قرآن مجید میں اور احادیثِ مبارکہ میں بھی ایسی کئی احادیثِ مبارکہ ہیں اور ان آیات اور احادیث کا مفہوم اس طرح بنتا ہے کہ مسلمان کے لئے نہ صرف یہ کہ خود نیک عمل کرے بلکہ دُوسروں کو بھی ان کی تلقین کرے، اسی طرح نہ صرف خود بُرے کاموں سے پرہیز کرے بلکہ دُوسروں کو بھی اس سے بچنے کی ترغیب دے۔ اس کام کو نہ کرنے پر احادیثِ مبارکہ میں وعیدیں بھی آئی ہیں، سوال یہ ہے کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر فرض ہے، یا فرضِ کفایہ، یا واجب ہے؟ یا کوئی اور شکل یا یہ کہ مختلف صورتوں میں مختلف حکم؟
ج… مسئلہ بہت تفصیل رکھتا ہے، مختصر یہ کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر فرض ہے، دو شرطوں کے ساتھ، ایک یہ کہ یہ شخص مسئلے سے ناواقف ہو، دوم یہ کہ قبول کی توقع غالب ہو، اگر یہ دو شرطیں نہ پائی جائیں تو فرض نہیں، البتہ بشرطِ نفع مستحب ہے اور اگر نفع کے بجائے اندیشہ نقصان کا ہو تو مستحب نہیں۔
س… آج کل دعوت و تبلیغ کے نام سے مسجدوں میں جو محنت ہو رہی ہے، اور اس سلسلے میں جو اجتماعات ہوتے ہیں، ان میں جڑنا یا شمولیت اختیار کرنا فرض ہے یا اس کی کیا حیثیت ہے؟ اس کے علاوہ یہ کہ میں بہت سے علمائے کرام کی مجالس میں جاتا رہتا ہوں، لیکن انہوں نے کبھی چالیس دن، چار مہینے یا اجتماعات پر زور نہیں دیا بلکہ یہ حضرات اکابرین انفرادی اعمال پر اور زُہد و تقویٰ پر زیادہ زور دیتے ہیں، میری رہنمائی فرمائیں کہ ایک مسلمان کو کس طرح مکمل زندگی گزارنا چاہئے؟
ج… دعوت و تبلیغ کی جو محنت چل رہی ہے، اس کے دو رُخ ہیں، ایک اپنی اصلاح اور اپنے اندر دِین کی طلب پیدا کرنا، پس جس شخص کو ضروریاتِ دِین سے واقفیت، اپنی اصلاح کی فکر اور بزرگوں سے رابطہ و تعلق ہو، اس کے لئے یہ کافی ہے۔ اور جس شخص کو یہ چیز حاصل نہ ہو، اس کے لئے اس تبلیغ کے کام میں جڑنا بطور بدلیت فرض ہے۔ اور دُوسرا رُخ دُوسروں کی اصلاح کی فکر کرنا ہے، یہ فرضِ کفایہ ہے، جو شخص اس کام میں جڑتا ہے، مستحقِ اَجر ہوگا، اور جتنے لوگ اس کی محنت سے اس کام میں لگیں گے، ان سب کا اَجر اس کے نامہٴ عمل میں درج ہوگا، اور جو نہیں جڑتا وہ گناہگار تو نہیں، اس اَجرِ خاص سے البتہ محروم ہے، مگر یہ کہ اس سے بھی زیادہ اہم کام میں مشغول ہو۔

تبلیغ کا فریضہ اور گھریلو ذمہ داریاں
س… بعض حضرات سہ روزہ، عشرہ، چالیس روزہ، چار مہینے یا سال کے لئے اکثر گھربار چھوڑ کر علاقے یا شہر سے باہر جاتے ہیں تاکہ دِین کی بات سیکھیں اور سکھائیں، اکثر لوگ اس کو سنت اور کچھ لوگ اس کو فرض کا درجہ دیتے ہیں۔ ایک عالم صاحب نے کہا ہے کہ یہ سنت ہے، نہ فرض، بلکہ یہ ایک بزرگوں کا طریقہ ہے، تاکہ عام لوگ دِین کی باتیں سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ اس کی حیثیت واضح فرمائیں۔
ج… دعوت و تبلیغ میں نکلنے سے مقصود اپنی اصلاح اور اپنے ایمان اور عمل کو ٹھیک کرنا ہے، اور ایمان کا سیکھنا فرض ہے، تو اس کا ذریعہ بھی فرض ہوگا، البتہ اگر کوئی ایمان کو صحیح کرچکا اور ضروری اعمال میں بھی کوتاہی نہ کرتا ہو تو اس کے لئے فرض کا درجہ نہیں رہے گا۔

س… تبلیغ پر جانے والے کچھ حضرات گھر والوں کا خیال کئے بغیر چلے جاتے ہیں، جس سے ان کے بیوی بچوں وغیرہ کو معاشی پریشانی ہوتی ہے اور انہیں قرض مانگنا پڑتا ہے۔
ج… ان کو چاہئے کہ غیرحاضری کے دنوں کا بندوبست کرکے جائیں، خواہ قرض لے کر، بچوں کو پریشان نہ ہونا پڑے۔

س… اسی طرح کچھ حضرات اکثر اپنے گھر میں بتائے بغیر کچھ لوگوں کو مہمان بناکر لے آتے ہیں، اور یہ ایک سے زیادہ مرتبہ ہوتا ہے، آج کل کے معاشی حالات میں گھر والے اس طرزِ عمل سے پریشان ہوتے ہیں اور لوگ ان کے متعلق غلط باتیں کرتے ہیں۔
ج… اس میں گھر والوں کی پریشانی کی تو کوئی بات نہیں، جس شخص کے ذمے گھر کے اخراجات ہیں اس کو فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔ غلط باتیں تو لوگ انبیاء و اولیاء کے بارے میں بھی مشہور کرتے رہے ہیں، عوام کی باتوں کی طرف التفات کرنا ہی غلط ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ شرعی نقطئہ نظر سے صحیح ہے یا نہیں؟ وہ میں اُوپر ذکر کرچکا ہوں۔

س… اکثر لوگ اسی وجہ سے تعلیمی حلقوں میں جو کہ عشاء کی نماز کے بعد مسجدوں میں ہوتی ہیں، شرکت سے کتراتے ہیں، اور اپنے رشتہ داروں کو بھی روکتے ہیں، کیونکہ ان محفلوں میں سہ روزہ وغیرہ کی دعوت دی جاتی ہے اور اس پر زور دیا جاتا ہے۔
ج… جو لوگ اس سے کتراتے ہیں، وہ اپنا نقصان کرتے ہیں، مرنے کے بعد ان کو پتا چلے گا کہ وہ اپنا کتنا نقصان کرکے گئے اور تبلیغ والے کتنا کماکر گئے․․․!

تبلیغ اور جہاد
س… تبلیغ اور جہاد دونوں فرض ہیں، ترجیح کس کو دی جائے گی؟ وضاحت فرمادیں۔
ج… جہاں صحیح شرائط کے ساتھ جہاد ہو رہا ہو، وہاں جہاد بھی فرضِ کفایہ ہے، اور دعوت و تبلیغ کا کام اپنی جگہ اہم ترین فرض ہے۔ اگر مسلمانوں کے ایمان کو محفوظ کرلیا جائے تو جہاد بھی صحیح طریقے سے ہوسکے گا، اس لئے عام مسلمانوں کو تو تبلیغ کے کام کا مشورہ دیا جائے گا۔ ہاں! جہاں جہاد بالسیف کی ضرورت ہو، وہاں جہاد ضروری ہوگا۔

کیا تبلیغ میں نکل کر خرچ کرنے کا ثواب سات لاکھ گنا ہے؟
س… جو تبلیغ والے کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں نکل کر اپنے اُوپر ایک روپیہ خرچ کرنے کا ثواب سات لاکھ روپے صدقہ کرنے کے برابر ملتا ہے، اور ایک نماز پڑھنے کا ثواب انچاس کروڑ نمازوں جتنا ملتا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
ج… حدیث سے یہ مضمون ثابت ہوتا ہے۔

تبلیغی جماعت سے متعلق چند سوال
س… تبلیغی جماعت والے کیسے لوگ ہیں؟
ج… بہت اچھے لوگ ہیں، اپنے دِین کے لئے مشقت اُٹھاتے ہیں۔

س… تبلیغی جماعت والے کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں نکلو، اللہ کے راستے میں ایک نماز کا ثواب انچاس کروڑ نمازوں کے برابر ہے، لیکن میں نے سنا ہے کہ یہ ثواب جہاد فی سبیل اللہ میں ہے؟
ج… تبلیغی کام بھی جہاد فی سبیل اللہ کے حکم میں ہے۔

س… تبلیغی حضرات کہتے ہیں کہ انفرادی عمل سے اجتماعی عمل افضل ہے۔
ج… اجتماعی کام میں شریک ہونا چاہئے، لیکن دُوسرے وقت میں اپنے انفرادی اعمال کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔

Baseless stories in Fazail e amal and Errors in fazail e amaal A FALSE PROPAGANDA

Assalam o Alaikum, 

These stories of Aulia Allah mentioned below here are not from Fazail e Amaal. Sheikh zakaria has not written them. 

It is from and about many of the all time great scholars of Muslim Ummah including Shaykhul-Islam Ibn Taymiyyah (RA) and Ibne Qayyim R.A. 
(I have mentioned Ibne Taimmiya R.A. as he is also regarded great by those groups who  criticise similar/same stories Aulia Allah  in Fazaile Amaal etc.)

Those brothers who make an isolated case of Fazail e Amaal about Karamat e Aulia.What they have to say about Great Scholars like Imam Ibne Taimiya and others who are writing same stories in their books.Sheikh zakaria has only copied some of them with reference. 

THEN WHAT???????????????????
 
If you will try to prove things leaving quran and hadith from your limited understanding  How you will prove the following.......

1. Meraj of Prophet. If you will apply your limited understanding ........How is it possible to visit Baitul Muqaddas, lead the prayer, visit Paradise and hell .......all in a short span of time..........

But it is 100% true .......Our eyes can be wrong but not the Allah and prophet words.........as our Lord has said.

سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (الإسراء: 1).

Glorious is He Who made his servant travel by night from Al-Masjid-ul-Haram to Al-Masjid-ul-AqSa whose environs We have blessed, so that We let him see some of Our signs. Surely, He is the All-Hearing, the All- Seeing.[17:1]
Hadith from Bukhari.
Narrated Ibn Abbas:

Regarding: 'And We granted the vision (Ascension to the Heaven "Miraj") which We showed you (O Muhammad as an actual eye witness) but as a trial for mankind.' (17.60) It was an actual eye-witness which was shown to Allah's Apostle during the night he was taken on a journey (through the heavens). And the cursed tree is the tree of Az-Zaqqum (a bitter pungent tree which grows at the bottom of Hell).
Bukhari :: Book 6 :: Volume 60 :: Hadith 240


Narrated Anas bin Malik:
The Prophet said: "While I was walking in Paradise (on the night of Mi'raj), I saw a river, on the two banks of which there were tents made of hollow pearls. I asked, "What is this, O Gabriel?' He said, 'That is the Kauthar which Your Lord has given to you.' Behold! Its scent or its mud was sharp smelling musk!" (The sub-narrator, Hudba is in doubt as to the correct expression. )
Narrated Malik bin Sasaa:
The Prophet said, "While I was at the House in a state midway between sleep and wakefulness, (an angel recognized me) as the man lying between two men. A golden tray full of wisdom and belief was brought to me and my body was cut open from the throat to the lower part of the abdomen and then my abdomen was washed with Zam-zam water and (my heart was) filled with wisdom and belief. Al-Buraq, a white animal, smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me and I set out with Gabriel. When I reached the nearest heaven. Gabriel said to the heaven gate-keeper, 'Open the gate.' The gatekeeper asked, 'Who is it?' He said, 'Gabriel.' The gate-keeper,' Who is accompanying you?' Gabriel said, 'Muhammad.' The gate-keeper said, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' Then it was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' Then I met Adam and greeted him and he said, 'You are welcomed O son and a Prophet.' Then we ascended to the second heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was said, 'Who is with you?' He said, 'Muhammad' It was asked, 'Has he been sent for?' He said, 'Yes.' It was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!" Then I met Jesus and Yahya (John) who said, 'You are welcomed, O brother and a Prophet.' Then we ascended to the third heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is with you? Gabriel said, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been sent for?' 'Yes,' said Gabriel. 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' (The Prophet added:). There I met Joseph and greeted him, and he replied, 'You are welcomed, O brother and a Prophet!' Then we ascended to the 4th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met Idris and greeted him. He said, 'You are welcomed O brother and Prophet.' Then we ascended to the 5th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in previous heavens. there I met and greeted Aaron who said, 'You are welcomed O brother and a Prophet". Then we ascended to the 6th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Moses who said, 'You are welcomed O brother and. a Prophet.' When I proceeded on, he started weeping and on being asked why he was weeping, he said, 'O Lord! Followers of this youth who was sent after me will enter Paradise in greater number than my followers.' Then we ascended to the seventh heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Abraham who said, 'You are welcomed o son and a Prophet.' Then I was shown Al-Bait-al-Ma'mur (i.e. Allah's House). I asked Gabriel about it and he said, This is Al Bait-ul-Ma'mur where 70,000 angels perform prayers daily and when they leave they never return to it (but always a fresh batch comes into it daily).' Then I was shown Sidrat-ul-Muntaha (i.e. a tree in the seventh heaven) and I saw its Nabk fruits which resembled the clay jugs of Hajr (i.e. a town in Arabia), and its leaves were like the ears of elephants, and four rivers originated at its root, two of them were apparent and two were hidden. I asked Gabriel about those rivers and he said, 'The two hidden rivers are in Paradise, and the apparent ones are the Nile and the Euphrates.' Then fifty prayers were enjoined on me. I descended till I met Moses who asked me, 'What have you done?' I said, 'Fifty prayers have been enjoined on me.' He said, 'I know the people better than you, because I had the hardest experience to bring Bani Israel to obedience. Your followers cannot put up with such obligation. So, return to your Lord and request Him (to reduce the number of prayers.' I returned and requested Allah (for reduction) and He made it forty. I returned and (met Moses) and had a similar discussion, and then returned again to Allah for reduction and He made it thirty, then twenty, then ten, and then I came to Moses who repeated the same advice. Ultimately Allah reduced it to five. When I came to Moses again, he said, 'What have you done?' I said, 'Allah has made it five only.' He repeated the same advice but I said that I surrendered (to Allah's Final Order)'" Allah's Apostle was addressed by Allah, "I have decreed My Obligation and have reduced the burden on My slaves, and I shall reward a single good deed as if it were ten good deeds." 
(Bukhari :: Book 4 :: Volume 54 :: Hadith 429 )
They present wrong definition of Karamat.They cheat the muslim youth by interpreting these stories by their logic. In Islam matter has to be proved by Quran and Hadith as per understanding of Salafus salehin.


May Allah give these groupism ridden brothers taufeeq to learn Islam, to understand the power of Allah ,do justice and not target Fazail e Amaal unjustly to deceive and cheat Muslims for sake of their groupism work.


The purpose of this post is to show mirror those brothers who make an isolated case of Fazail e Amaal about Karamat e Aulia. They present wrong definition of Karamat.They cheat the muslim youth by interpreting these stories by their logic. In Islam matter has to be proved by Quran and Hadith as per understanding of Salafus salehin.


2. Take a live example of reaching at devastative conclusion if you leave quran and hadith and apply your limited understanding..........
Recently I read magazine from Hyderabad India DECEMBER 2012 ISSUE ........This magazine  claimes to advocate Sahih hadith and discard week Hadith.........But in reality they have actually denied Ahadith that are not fit on their logic and not fitting to their mentality.

E.g They have denied the Azab of Qabr (Punishment of Grave)......... 

They gave a convincing logic .............

that as Grave is before Day of Judgement,(Qiyamat) And any Court of law donot give Reward and punishment before hearing of case and judgement. So Ahadith describing Azab e Qabr  are ..........(NAUZUBILLAH)
Although Ahadith describing Punishment of Grave are in Bukhari Shareef they are denying Hadith as it does not fit with their Logic and mental level. (May Allah give them Hidayat)
BUKHARI SHAREEF HADITH ABOUT PUNISHMENT OF GRAVE

كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلاَءِ الكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ المُعَلِّمُ الغِلْمَانَ الكِتَابَةَ وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْهُنَّ دُبُرَ الصَّلاَةِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ العُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ           صحيح البخاري
     “Sa’d radhiallahu anhu used to teach his children the following words like how a teacher teaches children to write. He used to say “Rasulullah sallallahu alaihi wasallam used to seek Allah’s refuge from these things after every Salāh.” “Oh Allah, I seek your protection from cowardice and I seek your protection from that I am sent forth to a feeble age and I seek refuge in you from the trials of the world and I seek refuge in you from the punishment of the grave.” (


عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا، فَذَكَرَتْ عَذَابَ القَبْرِ، فَقَالَتْ لَهَا: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ القَبْرِ، فَقَالَ: نَعَمْ، عَذَابُ القَبْرِ.قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ صَلَّى صَلاَةً إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ       صحيح البخاري



    Aisha radhiallahu anha narrates that a Jewess came to her and mentioned the punishment of the grave and said “May Allah protect you from the punishment of the grave.” So Hadhrat Aisha radhiallahu anha asked Rasulullah sallallahu alaihi wasallam about the punishment of the grave and Rasulullah sallallahu alaihi wasallam said “There is a punishment of the grave”. Aisha radhiallahu anha says that I never saw Rasulullah sallallahu alaihi wasallam pray a Salāh after that instance except that he seeked refuge from the punishment of the grave.  (Sahih al-Bukhari, no. 1306, & Sahih Muslim).


 Those brothers who make an isolated case of Fazail e Amaal about Karamat e Aulia. They present wrong definition of Karamat.They cheat the muslim youth by interpreting these stories by their logic. In Islam matter has to be proved by Quran and Hadith as per understanding of Salafus salehin.

May Allah give these groupism ridden brothers taufeeq to learn Islam, to understand the power of Allah ,do justice and not target Fazail e Amaal unjustly to deceive and cheat Muslims for sake of their groupism work ,not to cheat innocent Muslims making isolated case of Fazail e Amaal.


A muslim believe that Karamat/ Kashf is totally under control of Allah.
Nothing is impossible for Allah who has created sky and earth with KUN FAYAKUN and trillions of stars in a Galaxy and trillions of galaxies. 
WHY HE CANT SHOW SOMETIMES HIS SPECIAL POWER ON HANDS OF HIS SELECTED SLAVES (PROPHET AND AULIA ALLAH).............KARAMAT IS ALLAH POWER ONLY.......This is believe of Muslims.........

It is not related to the will or status of a person (Aulia Allah) .
It is by Allah will and not the Desire/status of person . 
 

Sometimes a person other than Prophet may get Kramat from Allah. 
Eg:   Quran says that  Hazrat Mariyam used to get fruits without season and Prophet Zakaria was not getting,But it does not mean that she became bigger than Prophet.As already being said that through kashf a lot of things can be seen/feel with the permission of Allah.like this one:

KARAMAT/KASHF OF ABU BAKAR RAZIALLAHU ANHU
'A'ishah narrated: "When he(Abu bakr) was on his deathbed, my father(Abu bakr) said to me: "Verily, you have two brothers and two sisters." So, I became startled at this, as I only had two brothers and one sister. He referred to his then-pregnant wife, Bint Kharijah, saying: "I see that she is pregnant with a girl," and that turned out to be exactly the case."
[Reported by ash-Shatibi in 'al-Muwafaqat' (4/85), and Ibn Taymiyyah mentioned it in 'Majmu' al-Fatawa' (11/318)] 

Yaqub Alaihissalam could not trace from the well of Kunan But By will of Allah he could smell the cloths of Yusuf Alaihissalam from far away Egypt.

So if you will see the Karamat e Aulia with Muslim visionyou will find the greatness of Allah. 
Otherwise you may find something else if you consider that it has been done by the Aulia Allah, then it will become shirk,as Some of the groups are making Propaganda of  Shirk in Aulia Allah Stories IN FAZAIL E AMAAL.(These stories are from older book of great Imams and scholars REPRODUCED WITH REFERENCE)
May Allah show all of us Right path.

SHAIKHUL ISLAM IBNE TAIMIYYA R.A. views on these Issues
 
"The miracles of saints are absolutely true and correct, by the acceptance of all Muslim scholars. And the Qur'an has pointed to it in different places, and the Hadith of the Prophet (s) has mentioned it, and whoever denies the miraculous power of saints are only people who are innovators and their followers." [al-Mukhtasar al-Fatawa, page 603].

 Ibn Taymiyya says, "what is considered as a miracle for a saint is that sometimes the saint might hear something that others do not hear and they might see something that others do not see, while not in a sleeping state, but in a wakened state of vision. And he can know something that others cannot know, through revelation or inspiration." [Majmu'a Fatawi Ibn Taymiyya, Vol. 11, p. 314]. 

Ahlus Sunnah believe in Karamat of Auliya: By Shaykhul Islam Ibn Taimiyah (RA) [Sharh Al-Aqeedat-il-Wasitiyah]
وَمِنْ أُصًولِ أَهْلِ السُّنَّةِ: التَّصْدِيقُ بِكَرَامَاتَ الأَوْلِيَاءِ وَمَا يُجْرِي اللهُ عَلَى أَيْدِيهِم مِّنْ خَوَارِقِ الْعَادَاتِ فِي أَنْوَاعِ الْعُلُومِ وَالْمُكَاشَفَاتِ وَأَنْوَاعِ الْقُدْرَةِ وَالتَّأْثِيرَات ، وَالمَاثُور  عَنْ سَالِفِ الأُمَمِ فِي سُورَةِ الْكَهْفِ وَغَيْرِهَا، وَعَنْ صَدْرِ هَذِهِ الأُمَّةِ مِنَ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ وَسَائِرِ فِرق الأُمَّةِ، وَهِيَ مَوْجُودَةٌ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۔
The testimony of the Karamat (charismata) occurred by the Auliya (those righteous people who are close to Allah) also forms part of the principles of Ahlus-Sunnah, as also the testimony of all those extraordinary occurrences and habits which Allah manifests through them in terms of various knowledges, spiritual experiences, powers, and influences and those that are mentioned in the Qur'anic Surah Al Kahf etc. regarding former communities and about the initial period of the Sahaba and Taba'een of this Ummah till today and will continue to remain till the day of judgement.
KARAMAT STORIES OF AULIA ALLAH BY GREAT SCHOLARS 
NOT FROM FAZAIL E AMAAL

Miracles of Shaykhul-Islam Ibn Taymiyyah (RA):
Incident 1 (Knowing of what is in someone’s heart without him speaking): 

There was once an argument between some of the noble scholars and myself in some issues that we were debating at length over. So, we decided to stop our discussion and go to the Shaykh to give us the decisive word. We found that the Shaykh himself had come to us, and when we were going to ask him about what we were discussing, he delved into each issue before we could even speak. He laid out each of our positions regarding what we were discussing, mentioned the opinions of the scholars on them, and then clarified which opinions were most supported by the evidence, 
until he got to the final issue we wanted to ask him about and told us what we ourselves were hoping to learn from asking him. So, my companions and I were speechless and shocked at what he had just learned from him, as well as what Allah had made him privy to regarding what we had been thinking of.

Incident 2 (Knowing of what is in someone’s heart without him speaking):

And during the days I spent with him, if I wanted to research a particular issue, 
I would barely have just thought of it only to find him proceeding to explaining it to me, and providing an answer from numerous angles.

Incident 3 (Knowing of someone’s poverty without them disclosing):

The righteous, knowledgeable Shaykh Ahmad bin al-Harimi told me that he once traveled to Damascus. He said: “So, it happened that when I arrived, 
I had no provision or money with me, and I knew nobody in the city. So, I began to walk through its streets like a lost person. Suddenly, I saw the Shaykh walking swiftly towards me. He greeted me, smiled in my face, put in my hand a small pouch filled with some dirhams, and said to me: “Spend these now and stop worrying about what you are thinking about, as Allah will never abandon you.” He then walked away as if he had only come to say this to me. So, I supplicated for him, and I was very happy with this. I then asked some of the people: “Who is this man?” They said: “You don’t know him?! He is Ibn Taymiyyah! It has been a very long time since we’ve seen him walk this road.”

Incident 4 (Knowing of someone’s illness without them informing):

And I was told by Shaykh Taqi ad-Din ‘Abdullah bin Ahmad bin Sa’id: “I traveled to Egypt when the Shaykh was living there, and I became very sick the night I arrived. So, I spent the night in some region of the country, and was shocked to suddenly hear someone calling me by my name and nickname. So, I answered him in a weak voice, and I sat up to see a group of the Shaykh’s companions entering upon me, some of whom I had met previously in Damascus. I said: “How did you know I was coming to Egypt when I have just arrived?”They said: “
The Shaykh informed us that you were coming and that you are sick, and he told us to hurry to move you somewhere more comfortable, and we saw nobody else arriving or telling us anything.” So, I know that this was from the miracles of the Shaykh (may Allah be Pleased with him).

Incident 5 (Informing an ill person that they are cured):

He also told me: “I became extremely sick in Damascus, such that I could not even sit up. I suddenly felt the Shaykh sitting next to my head, and I was very weak with fever and sickness. 
He supplicated for me and said: “You are now relieved.” As soon as he left me, I was immediately relieved of all the pain and sickness I had been experiencing.” He also said: “I had come across some poetry written by one who had strayed from the truth that attacked the Shaykh. The reason he had written this poem was that someone had ascribed to him poetry and words that indicated he was a Rafidi, and took these words to a judge, and it was decided to publicize his condition to the people. The man falsely thought that it was the Shaykh who had written these words and taken them to the judge, and this is why he wrote this poetry attacking the Shaykh. So, I kept this poem with me, and I would sometimes recite some of it. I came across many things in it that didn’t sit well, and I was constantly afraid and anxious because of what I was reading, and were it not for Allah’s blessing on me, I would have been overtaken by it. I asked myself why I was so affected by this poem, and I could find nothing more than that I liked some of its words. So, I promised Allah that I would not waste anymore time reading it, and I became a bit relieved and relaxed. However, I still had the poem. So, I took it and burned it up and washed away the ashes so that nothing would be left of it. I asked Allah’s Forgiveness, and suddenly was completely relieved of all the anxiety I had been feeling when reading the poem, and Allah replaced it with relaxation. I have since been in a state of good and relaxation, and I see that this was one of the miracles of the Shaykh granted to him by Allah.”

Incident 6 (Knowing of someone’s poverty without them disclosing):

He also said to me that Shaykh Ibn ‘Imad ad-Din al-Muqri’ al-Mutriz said: “I visited the Shaykh once when I had some money with me. I greeted him, and he replied and welcomed me, and then left me without asking if I had any money with me. After a few days, I had spent all of my money. When the class was over and we had prayed behind him, he wouldn’t let me leave. He sat me down, and after everyone had left, he put a small pouch of money in my hand, saying: 
“Now, you have no money. Support yourself with this.” I was amazed at this, and knew that Allah had somehow made him privy to my situation - both when I had some money and when I had run out of it.”

Incident 7 (Informing people of the future, which Allah (SWT) disclosed to him): 

I was also informed by a trustworthy individual: “When the Mongol invasion was approaching Damascus, its people became extremely afraid, and some of them came to him and asked him to supplicate for the Muslims. 
So, he turned to Allah and then said: “Rejoice, for Allah will grant you victory in three days, to the point that you will see their heads piled on top of each other.” By the One in Whose Hand my soul is, as soon as three days had passed, we saw their heads piled on top of each other in the center of Damascus, just as he said.”

Incident 8 (Informing people of their family members and financial condition without them disclosing): 

And I was told by the righteous Shaykh ‘Uthman bin Ahmad bin ‘Isa an-Nassakh (may Allah be Pleased with him) that he would visit the sick in the hospital in Damascus every week, and this was a constant habit of his. He once came to a young man and supplicated for him, and he was quickly cured. He came to the Shaykh wanting to greet him, and when he saw him, he smiled to him, pulled him close, gave him some money, and said: “Allah has healed you. So, promise Him that you will quickly return to your homeland. 
Is it right for you to abandon your wife and four daughters without a provider while you sit here?” The man kissed his hand and said: “Sir, I repent to Allah on your hand,” and he later said: “I was amazed at what he knew about me, as I did leave them without any provision, and nobody in Damascus had known of my situation.”

Incident 9 (Informing of someone’s death in the future): 

And I was told by someone I trust that some judges were on their way to Egypt to assume positions there, and that one of them said: “As soon as I arrive in Egypt, I will rule that such and such of the noble scholars should be killed.” Everyone had agreed that this scholar was righteous and pious. However, this man’s heart contained such hatred and enmity to him that it drove him to want him dead. Everyone who heard him say this became worried that he would actually carry out his threat to kill this righteous man, and they were afraid that this man who wanted to be a judge would be led by Satan and by his own desires, causing him to spill sacred Muslim blood - they feared the great evil that would result from such an action. So, they went to Ibn Taymiyyah and told him of exactly what had taken place. He said: 
“Allah will not allow him to carry out what he wants, and he will not even get to Egypt alive.” The judge had a very short distance to travel until he would arrive in Egypt when he was suddenly stricken with death. So, he died before arriving in Egypt, just as Allah had revealed on the tongue of the Shaykh (may Allah be Pleased with him). And the miracles of the Shaykh (may Allah be Pleased with him) are many, and this is not the place to mention more of them. But, from the most obvious and well-known of his miracles is that nobody was ever known to hate or attack him except that he was then stricken with numerous disasters, mostly in his religion, and this is something well-known that does not require much elaboration.

(All taken from 
الاعلام العلیھ فی مناقب ابن تيمية written by Shaykh Abu Hafs Umar Ibn Ali-Bazzar (RA) who was a contemporary of Shaykhul-Islam (RA), translated in English as "The Lofty virtues of Ibn Taymiyah (RA)"



Abu al-Khayr al-Aqta` said: "I entered the city of Allah's Messenger and I was in material need. I stayed five days without eating anything. I came toward the grave and said Salam to the Prophet and to Abu Bakr and `Umar then said: "I am your guest tonight, O Allah's Messenger!" I then stepped aside and slept behind the Minbar. I saw the Prophet in my dream, with Abu Bakr to his Right, `Umar to his left, and `Ali in front of him. `Ali shook me and said, "Get up, Rasullullah is coming." I got up and kissed him between his eyes; he gave me a loaf of bread, I ate half of it; when I woke up I found half a loaf in my hand." 

(Abu-al-Faraj Ibn Al-Jawzi Muthir Al-Gharam Al-Sakin Ila Ashraf Al-Amakin)

Hasan ibn Sufyaan Nasawi (RA) was once with his friends in Egypt out in search for Ahaadith. Their provisions became exhausted to such an extent that three days passed by without a morsel of food. They were forced to beg. Hence, they drew lots to see who from amongst them will go out to beg. Hasan ibn Sufyaan’s name came up and consequently, he took to one corner of the Musjid and performed two Rakaats of Salaat after which he made Du’aa crying and begging unto Allah Ta’ala. When he finished, he saw a young handsome man who had just entered the Musjid and remarked, ‘Where is Hasan ibn Sufyaan?’ he replied, ‘I am here’ The young man then said, ‘The King (Tooloon) conveys his salaams to you and he apologises for his shortcomings towards your service. Here is one hundred Dinaars for every one of you. when Hasan and his friends asked the young man as to how the King had come to know of them, the young man said, ‘The King saw a dream in which a rider flew to him in the air. The rider was holding a spear with which it entered his home and pierced the King in his hip and said – wake up! Go and see to Hasan ibn Sufyaan and his friends. Go! Wake up – Go. Wake up because they are starving for 3 days in the Musjid. 
The King asked, ‘Who are you?’ the reply was, ‘I am Ridhwaan, the door-keeper of Jannat’ The King woke up and his hip was in severe pain. Thus, he sent these coins to you. 

(Siyaar aalamin nubalaa vol.14 pg.161; of Hafiz Dhahabi)

(al-hafiz) Abu Bakr al-Minqari said: I was with (al-hafiz) al-Tabarani and (al-hafiz) Abu al-Shaykh in the Prophet's Mosque, in some difficulty. We became very hungry. That day and the next we didn't eat. When it was time for `isha, I came to the Prophet's grave and I said: "O Messenger of Allah, we are hungry, we are hungry" (ya rasullallah al-ju` al-ju`)! Then I left. Abu al-Shaykh said to me: Sit. Either there will be food for us, or death. I slept and Abu al-Shaykh slept. al-Tabarani stayed awake, researching something. Then an `Alawi (a descendant of `Ali) came knocking at the door with two boys, each one carrying a palm-leaf basket filled with food. We sat up and ate. We thought that the children would take back the remainder but they left everything behind. When we finished, the 
`Alawi said: O people, did you complain to the Prophet? I saw him in my sleep and he ordered me to bring something to you.

(Abu-al-Faraj Ibn Al-JawziKitab al-Wafa (p. 818 #1536)


(Ibn al-Jawzi Muthir Al-Gharam Al-Sakin Ila Ashraf Al-Amakin)

Abu al-Khayr al-Aqta` said: "I entered the city of Allah's Messenger and I was in material need. I stayed five days without eating anything. I came toward the grave and said Salam to the Prophet and to Abu Bakr and `Umar then said: "I am your guest tonight, O Allah's Messenger!" I then stepped aside and slept behind the Minbar. I saw the Prophet in my dream, with Abu Bakr to his Right, `Umar to his left, and `Ali in front of him. `Ali shook me and said, "Get up, Rasullullah is coming." I got up and kissed him between his eyes; he gave me a loaf of bread, I ate half of it; when I woke up I found half a loaf in my hand." 

Ibn al-Jawzi Kitab al-Wafa (p. 818 #1536)

(al-hafiz) Abu Bakr al-Minqari said: I was with (al-hafiz) al-Tabarani and (al-hafiz) Abu al-Shaykh in the Prophet's Mosque, in some difficulty. We became very hungry. That day and the next we didn't eat. When it was time for `isha, I came to the Prophet's grave and I said: "O Messenger of Allah, we are hungry, we are hungry" (ya rasullallah al-ju` al-ju`)! Then I left. Abu al-Shaykh said to me: Sit. Either there will be food for us, or death. I slept and Abu al-Shaykh slept. al-Tabarani stayed awake, researching something. Then an `Alawi (a descendant of `Ali) came knocking at the door with two boys, each one carrying a palm-leaf basket filled with food. We sat up and ate. We thought that the children would take back the remainder but they left everything behind. When we finished, the `Alawi said: O people, did you complain to the Prophet? I saw him in my sleep and he ordered me to bring something to you.

Imam Ahmed Ibn Hanbal (RA):

Ibn Abee Ya’laa reports in his Tabaqaatul-Hanaabilah 1/163-167: The story from the book Foundation Of The Sunnah by Fawwaaz Ahmad az-Zumarlee page number 75

Then Ibn Abee Duwaad and Bishr al-Mareesee said, ‘Kill him, so that we can rest (in his absence).’ Al-Mu’tasim said, ‘I have pledged to Allaah that I will not kill him with a sword and that I will not order for him to be killed with a sword.’ Ibn Abee Duwaad said to him, ‘(Then) lash him with a whip.’ So al-- Mu’tasim said, ‘Yes,’ and then said, ‘Bring the executioners,’ and so they were brought.

Al-Mu’tasim said to one of them, ‘With how many lashes will you kill him?’ He said, ‘With ten, 0 Ameerul-Mu‘mineen.’ Then he replied, ‘Take him to yourself (heat him).’

Sulaymaan as-Sijzee continued, ‘So Imaam Ahmad was undressed and made to wear a garment of wool around his waist. Two new ropes were drawn tight around his hands. The man took the whip in his hand and said, ‘Shall I strike him, 0 Ameerul-Mu’mineen?’’

Al-Mu’tasim said, ‘Strike him,’ and he struck him with one lash. Imaam Ahmad said, “All praise is due to Allaah” Then he lashed him a second time and Imaam Ahmad said, “Whatever Allaah will occurs.” Then he struck him a third time and lmaam Ahmad said, “There is no movement nor power save that of Allaah, the
Most High, the Mighty.”

When the man desired to strike him a fourth time I looked at the garment around his waist and it had become loose. He wished that he should fall to the ground, so he raised his head towards the sky and moved his lips — and suddenly the earth shook and two hands came out of it, and supported his weight, by the power of Allah, the Mighty and Majestic.

When al-Mu’tasim saw that he said, ‘Leave him,’ then Ibn Abee Duwaad came to him and said, ‘0 Ahmad, say in my ear: ‘The Qur’aan is created,’ So that I may save you from the hand of the khaleefah.’ So Imaam Ahmad said to him, “0 Ibn Abee Duwaad, say in my ear: ‘The Qur’aan is the Speech of Allah, it is not created,’ so that I save you from the punishment of Allaah, the Mighty and Majestic.” Al-Mu’tasim then said, ‘Place him into the prison.’

Allahu akbar these were the effort of our 
salaf to establish the truth in the earth.

may Allah give us tawfiq to follow their step inshallah.

Abu 'Abdur-Rahman Muhammad bin Husayn as-Sulami narrated:

I heard al-Malini say: "I went to visit Tahiyyah one time, so I heard her from outside the house, calling out: "O You who loves me, and I love Him!"

So, I went to her and said: "O Tahiyyah, it is good that you love Allah - the Exalted - but, from where do you know that He loves you?"

So, she said: "Yes, I used to live in the land of the Nubians, and my parents were Christians. My mother used to take me to church and bring me to the Cross and say to me: "Kiss the Cross!" So, when I was about to do this, I saw a hand come out of the Cross and push my face away so that I would not kiss it. At that point, I knew that it was Him protecting me.""

Excessive worship of the 
Salaf (which seems beyond human capability)
 
(Although it is very clear that these stories are mentioned in books not to follow and no can follow. rather for encouragement only that they read so much quran pak so at least ........we should finish recite daily to finish at least once in six month..........Are you finishing even once quran in last six month if not please start from today. brother)

Recitation of the Qur'aan: 

1) 
Uthman Ibn Affan (RA) used to finish the entire Qur’aan in one Raka’aat of Wit’r [Tirmidhi, Qiyamul-Lail, Tabaqaat Ibn Saad, Zailul Jawahir]

2) 
Tamim Dari (RA) used to finish the whole of Qur’aan in one night [Tahawi, Tahzeeb Wat-Tahzeeb, Zailul Jawahir]

3) 
Abdullah IbnZubair (RA) used to finish the whole of Qur’aan in one night [Tahawi,Qiyamul-Layl]

4) 
Saeed Ibn Jubair Tab’ae (RA) used to finish the whole of Qur’aan in one night [Tirmidhi, Tahawi, Zailul Jawahir, Tazkiratul-Huffaz]

5) 
Imam Shaf’ae (RA) used to finish 60 Qur’aans in Ramadhan [Tazkiratul-Huffaz]

6) 
Imam Wakee Ibn Jarah (RA) used to finish the whole of Qur’aan in one night [Tareekh-Baghdad]

7) 
Imam Jarh wat-Ta’deel Yahya Ibn Saeed (RA) used to finish the Qur’aan in 24 hours [Baghdadi, Tahzeebul-Asma Wal Lugaat]

8) 
Imam Subki (RA) relates that Imam Bukhari (RA) used to finish one Qur’aan during the day and one Qur’aan at Iftaar time and at the time of each Khatam (of Qur’aan) he used to say, “Dawwatun-Mustajaba” [Tabqaat Shaf’aiatul Kubra, Alhitta Fi Dhikr As-Siha Sitta]

9) 
Imam Ibn Katheer (RA) relates that Imam Abu Haneefa (RA) used to perform his Fajar Salah with the wudhu of Esha Salah for 40 years and at the spot where he passed away he had finished the Qur’aan 7000 times (please note that in some manuscripts it is printed as 70,000 instead of 7,000) [AlBidaya Wan-Nihaya]

Excessive fasting: 

1) Qadi Iyad (RA) and others state that Jamhoor of Ulama agree on “always fasting” as long as the fast is not kept on the days when it is forbidden e.g. on Eid days and Ayamul-Tashreeq etc. [Sha’rh Saheeh Muslim]

2) Imam Ibnul-Haj’r Asqalani (RA) writes, “…Others have opined that Saiyamud-Dah’r (always fasting) is Mustahab for those who have the strength and none of the other obligations will suffer due to it; and this is also the Madhab of Jamhoor…” [Fathul-Bari]

3) From the Sahaba (RA) Sayyidina Abdullah Ibn Umar (RA), Sayyidina Abu-Talha (RA), Sayydina Zaid Ibn Suhail and many from the 
Salafpractised Saiyamud-Dah’r (always fasting) [Sha’rh Saheeh Muslim]

4) Imam Shu’ba Ibn Hujjaj practised Saiyamud-Dah’r [Tuhfatul-Ahwazi]

5) Imam Waki Ibn Jarrah practised Saiyamud-Dah’r [Baghdadi]

6) Imam Bukhari (RA) practised Saiyamud-Dah’r [Meezanul-Kubra]

Excessive Praying: 

1) 
Imam Ibnul-Haj’r Asqalani (RA) & Imam Dahabi (RA) both relate that Sayyidina Zainul-Abideen Ali Ibn Hussain (RA) used to pray 1000 Rakaat daily till he passed away [Tadhkiratul-Huffaz, Tahzeeb Wat-Tahzeeb]

2) 
Imam Maumoon Ibn Mehraan used to pray 1000 Rakaat daily and once completed 17,000 Rakaat in 17 days [Tahzeeb Wat-Tahzeeb]

3) 
Imam Mirra Ibn Sharaheel Hamdani used to pray 1000 Rakaat daily but in his old age he had reduced it to 400 Rakaat daily [AlBidaya Wan-Nihaya]

4) 
Sayyidina Ali Ibn Abdullah Ibn Abbas used to pray 1000 Rakaat daily [Tahzeeb Wat-Tahzeeb]

5) 
Umair Ibn Hani (RA) used to pray 1000 Rakaat daily and used to read 100,000 Tasbeehs daily

Recently i had to came across some brainless "Internet-salafi-laymen" who just blames that follower of imam Abu Hanifa(rh) Fabricated the stories regarded him. Just cause they never read any book about 
salaf, and they hear such stories first time, they put everything in fabricated garbage. Even one said: imam abu hanifa(rh) didn´t practise mustahab(doing wudu allthough you have wudu)!   where he forgot imam abu Hanifa(rh) was reciting Quran which is nafal, and nafal status is bigger then mustahab!

Here is more same narration regarding tabii(rh) who act same like imam abu hanifa(rh). may Allah give them jannatul firdaws, and give us tawfiq to do amals like them and follow their footstep and not pray only 8 rakah in ramadan night.

6) 
Sulaiman ibn Tarkhan Abu al Mutamir

Sulaiman held the post of Imam in the Jami Masjid of Basra for a period of forty years, during which he performed the Fajr prayer with the same ablution of Isha. [Al-Hilyah(3/29)]

7) 
Thabit ibn Aslam al-Bunani

Sinan narrates from his father that he said: “I swear by Allah that I placed Thabit in his grave and accompanying me was Humaid al Tawil or somebody else(Muhammad is uncertain) When we had completed the levelling of the dust upon his grave an adobe(unburnt brick) tumbled dow.Upon which Thabit became visible praying in his grave. I said to my companion, Have you not seen? He replied, Keep silent, We levveld the earth once again and proceeded to his daughter and inquired what was the practise of your father. She in return asked What have you observed? We informed her. Upon which she replied, For a period of fifty years, he prayed throughout the night and when the time for sahur would arrive, he would say , O Allah! If you are to grant anyone from your creation prayers in his grave, let him be me.Allah did not discard his supplication. [Al-Hilyah(2/219)]

9) 
Said ibn Musaiyib

Said ibn musaiyib performed Fajr prayer with the ablution of Isha for Fifty years. [Al-Hilyah(2/163)]

More examples of 
Salaf: 

For forty years, the Adhan was never called but Sa`id bin al-Musayyab radhiallahu `anhu was in the mosque before it was called.[Tabaqat al Hanabilah 1/141, Hilyat al Awliya 2/163, Sifat as Safwah 2/80]

After ar-Rabi` bin Khaytham became partially paralyzed, he used to go to the mosque helped by two men. He was told: “O AbuYazid! You have been given permission to pray at home.” He said, “You have said the truth, but I heard the caller hearld, ‘Hayya `ala al-Falah (Come to success)’, and I thought that whoever hears this call should answer it even by crawling.” [Hilyat al Awliya 2/113]

Adi bin Hatim, radhiallahu `anhu said, “Ever since I became Muslim, I always made sure to have Wudu when the Adhan is called.” [As Siyar 3/160]

Ubayd bin Ja`far said, “I never saw my uncle Bishr bin Masnur miss the first takbir, and whenever any person stood up in our mosque to ask people for help, my uncle gave him something.” [Sifat as Safwah 3/376]

Ibn Sama`ah said, “For forty years, I only missed Takbir Tahrimah when my mother died.” [As Siyar 10/646]

“If you know of a man’s disinterest in Takbir Tahrimah, then wash your hands of him.” [As Siyar 5/65, Sifat as Safwah 3/88]

Hammad bin Salamah said, “I have never stood up for prayer without imagining that Jahannam is before my eyes.” [Tadhkirat al Huffadh 1/219]

Mu`awiyah bin Murrah, “I lived during the time of seventy of the Companions of Muhammad, sallallahu `alayhi wa sallam, and had they lived among you today, they would not recognize any of your acts except the Adhan!” [Hilyat al Awliya 2/299]

Maymun bin Hayyan said, “I never saw Muslim bin Yasar turning his head while praying, whether the prayer was short or long. Once, a part of the mosque came down and the noise caused fear to the people who were in the market, while he was in the mosque, did not fear nor even turn his head and kept praying.” [Az Zuhd by Imam Ahmad p 359]

“I accompanied `Ata bin Rabah for eighteen years. When he became old and weak, he used to stand in prayer and read close to two hundred Ayat from Surat al Baqarah while standing in such firmness that no part of him would move.” [As Siyar 5/87, Sifat as Safwah 2/213]

Abu Bakr bin Aiyash said, “If you saw Habib bin Abu Thabit while in Sujud, you would think that he had died because of his long prostration.” [As Siyar 5/291]

Musa bin Turayf said: "'Ali bin Bakkar's slave-girl used to spread his bed for him, so he would touch it with his hand and say: "By Allah, you feel good; by Allah, you feel cool; by Allah, I will not lay on you tonight," and he would pray until the next morning with the same wudu'."[ Sifat as Safwah ]

Imam Dhahabi (RA) who is a student of ibn Taymiyyah (RA) himself recorded about ibn Taymiyyah (RA) that one day ad-Dhahabi and few other students were discussing a matter and were not getting to a conclusion and then ibn Taymiyyah (RA) came in and without asking them what they were discussing started telling them about that issue until he clarified the matter to them. 

The Lofty Virtues of Ibn Taymiiyyah page no.22


(JAZAKALLAH FOR ALL BROTHERS WHO CONTRIBUTED FOR THIS ARTICLE. SPECIAL JAZAKALLAHU KHAIR FOR BROTHERS FROM http://www.sunniforum.com/