۶۔ عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍوؓ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اﷲُ
عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہ‘ ذَکَرَ الصَّلٰوۃَ یَوْمًا فَقَالَ مَنْ حَافَظَ
عَلَیْہَا کَا نَتْ لَہ‘ نُوْرًا وَّبُرْہَانًا وَّ نَجَاۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
وَمَنْ لَّمْ یُحَا فِظْ عَلَیْہَا لَمْ یَکُنْ لَّہ‘ نُوْرٌ وَّلَابُرْہَانٌ وَّ
لَا نَجَاۃٌ وَکَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَعَ فِرْعَوْنَ وَہَامَانَ وَاُبَیِّ
بْنِ خَلْفٍ ـ
ایک مرتبہ حضور اقدس ﷺ نے نماز
کا ذکر فرمایا اور یہ ارشاد فرمایا کہ وہ شخص نماز کا اہتمام کرے تو نماز اس کیلئے
قیامت کے دن نور ہو گی اور حساب پیش ہونے کے وقت حجت ہو گی اور نجات کا سبب ہو گی
اور جو شخص نماز کا اہتمام نہ کرے اس کیلئے قیامت کے دن نہ نور ہو گا اور نہ اسکے
پاس کوئی حجت ہو گی اور نہ نجات کا کوئی ذریعہ اسکا حشر فرعون ہامان اور ابی بن
خلف کیساتھ ہو گا۔
ف: فرعون کو تو ہر شخص جانتا ہے کہ
کس درجہ کا کافر تھا حتی کہ خدائی کا دعوی کیا تھا اور ہامان اس کے وزیر کا نام ہے
اور ابی بن خلف مکہ کے مشرکین میں سے بڑا سخت دشمن اسلام تھا ہجرت سے پہلے نبی
اکرم ﷺ سے کہا کرتا تھا کہ میں نے ایک گھوڑا پالا ہے اس کو بہت کچھ کھلاتا ہوں اس
پر سوار ہو کر ( نعوذ باﷲ) تم کو قتل کروں گا حضور نے ایک مرتبہ اس سے فرمایا تھا
کہ انشاء اﷲ میں ہی تجھ کو قتل کروں گا احد کی لڑآئی میں وہ حصور اقدس ﷺ کو تلاش
کرتا پھرتا تھا اور کہتا تھا کہ اگر وہ آج بچ گئے تو میری خیر نہیں چنانچہ حملہ کے
ارادہ سے وہ حضور کے قریب پہنچ گیا صحابہ نے ارادہ بھی فرمایا کہ دور ہی سے اس کو
نمٹا دیں حضور نے ارشاد فرمایا کہ آنیدو جب وہ قریب ہوا تو حضور ﷺنے ایک صحابی کے
ہاتھ میں سے برچھا لیکر اسکے مارا جو اسکی گردن پر لگا اور ہلکا سا خراش اس کی
گردن پر آ گیا مگر اس کی وجہ سے گھوڑے سے لڑھکتا ہوا گرا اور کئی مرتبہ گرا اور
بھاگتا ہوا اپنے لشکر میں پہنچ گیا اور چلاتا تھا کہ خدا کی قسم مجھے محمد ﷺ نے
قتل کر دیا کفار نے اس کو اطمینان دلایا کہ معمولی خراش ہے کوئی فکر کی بات نہیں
مگر وہ کہتا تھا کہ محمد نے مکہ میں کہا تھاکہ میں تجھ کو قتل کروں گا خدا کی قسم
اگر وہ مجھ پر تھوک بھی دیتے تو میں مر جاتا لکھتے ہیں کہ اس کے چلانیکی آواز ایسی
ہو گئی تھی جیسا کہ بیل کی ہوتی ہے ابو سفیان نے جو اس لڑائی میں بڑے زوروں پر تھا
اس کو شرم دلائی کہ اس ذرا سی خراش سے اتنا چلاتا ہے اس نے کہا تجھے خبر بھی ہے کہ
یہ کس نے ماری ہے یہ محمد کی مار ہے مجھے اس سے جس قدر تکلیف ہو رہی ہے لات اور
غزی ( دو مشہور بتوں کے نام ہیں ) کی قسم اگر یہ تکلیف سارے حجاز والوں کو تقسیم
کر دی جائے تو سب ہلاک ہو جائیں محمد نے مجھ سے مکہ میں کہا تھا کہ مین تجھ کو قتل
کروںگا میں نیاسی وقت سمجھ لیا تھا کہ میں ان کے ہاتھ سے ضرور مارا جاؤں گا میں ان
سے چھوٹ نہیں سکتا اگر وہ اس کہنے کے بعد مجھ پر تھوک بھی دیتے تو میں اس سے بھی
مرجاتا چنانچہ مکہ مکرمہ پہنچنے سے ایک دن پہلے وہ راستہ ہی میں مر گیا ہم
مسلمانوں کے نہایت غیرت اور عبرت کا مقام ہے کہ ایک کافر پکے کافر اور سخت دشمن کو
تو حضور ﷺکے ارشاد کے سچا ہونیکا اس قدر یقین ہو کہ اس کو اپنے مارے جانے میں ذرا
بھی تردد یا شک نہ تھا لیکن ہم لوگ حضورﷺ کو نبی ماننے کے باوجود حضور ﷺکو
سچاماننے کے باوجود حضورﷺ کے ارشادات کو یقینی کہنے کے باوجود حضورﷺ کے ساتھ محبت
کے دعوے کے باوجود حضورﷺ کی امت میں ہو نے پر فخر کے باوجود کتنے ارشادات پر عمل
کرتے ہیں اور جن چیزوں میں حضورﷺ نے عذاب بتائے ہیں ان سے کتنا ڈرتے ہیں کتنا
کانپتے ہیں یہ ہر شخص کے اپنے ہی گریبان میں منہ ڈال کر دیکھنے کی بات ہے کو ی
ٔدوسرا کسی کے متعلق کیا کہہ سکتا ہے ابن حجر نے کتاب الزواجر میں قارون کا بھی
فرعون وغیرہ کے ساتھ ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ان کے ساتھ حشر ہونے کی یہ وجہ ہے
کہ اکثر انہی وجوہ سے نماز میں سستی ہوتی ہے جو ان لوگوں میں پائی جاتی تھین پس
اگر اس کی وجہ مال و دولت کی کثرت ہے تو قارون کے ساتھ حشر ہو گا اور اگر حکومت و
سلطنت ہے تو فرعون کے ساتھ اور وزارت ( یعنی ملازمت یا مصاحبت ) ہے تو ہامان کے
ساتھ اور تجارت ہے تو ابی بن خلف کے ساتھ اور جب ان لوگوں کے ساٹھ اس کا حشر لو
گیا تو پھر جس قسم کے بھی عذاب احادیث میں وارد ہوئے خواہ وہ حدیثیں متکلم فیہ ہوں
ان میں کوئی اشکال نہیں رہا کہ جہنم کے عذاب سخت سے سخت ہیں البتہ یہ ضرور ہے کہ
اس کو اپنے ایمان کی وجہ سے ایک نہ ایک دن ان سے خلاصی ہو جائے گی اور وہ لوگ
ہمیشہ کیلئے اس میں رہیں گے لیکن خلاصی ہونے تک کا زمانہ کیا کچھ ہنسی کھیل ہے نہ معلوم
کتنے ہزار برس ہوں گے۔
No comments:
Post a Comment