Hadith in Fazail e Namaz: Ten Naseehah from Prophet about Shirk,Parent disobedience,leaving obligatory prayer,Alcohol, good Nurturing Tarbeeat of Children, not to leave the place at time of epedimic


۳۔ عَنْ مُّعَاؓذِبْنِ جَبَلٍ قَالَ اَوْصَانِیْ رَسُوْلُ اﷲِ  بِعَشْرِ کَلِمَاتٍ قَالَ لَا تُشْرِکْ بِاﷲِ شَیْاً وَّاِنْ قُتِلْتَ اَؤحُرِّقْتَ وَلَا تَعُقَّنَّ وَالِد یْکَ وَاِنْ اَمَرَاکَاَنْ تَخْرُجَ مِنْ اَھْلِکَ وَمَالِکَ وَلَا تَتْرُکَن صَلٰوۃً مَّکْتُوْبَۃً مُّتَعَمِّدًافَاِنَّ مَنْ تَرَکَ صَلٰوۃً مَّکْتُوْبَۃً مُتَعَمِّدًافَقَدْبَرِئَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُاﷲِ وَلَا تَشْرَبَنَّ خَمْرَاَفَاِنَّہ‘ رَأْسُ کُلِّ فَاحِشَۃٍ وَاِیَّاکَ وَالْمَعْصِیَۃَ فَاِنَّ بِالْمَعْصِیَۃِ حَلَّ سَخَطُ اﷲِ وَاِیَّاکَ وَالْفِرَارَمِنَ الزَّحْفِ وَاِنْ ھَلَکَ النَّاسُ وَاِنْ اَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ فَاثْبُتُ وَاَنْفِقْ عَلٰی اَھْلِکَ مِنْ طَوْلِکَ وَلَا تَرْفَعْ عَنْھُمْ عَصَاکَ اَدَبًاوَاَخِفْھُمْ فِی اﷲِ۔
حضرت معاذؓ فرماتے ہیں کہ مجھے حضور اقدسؐ نے دس باتوں کی وصیت فرمائی (۱) یہ کہ اﷲ کیساتھ کسی کو شریک نہ کرنا گو تو قتل کر دیا جائے یا جلا دیا جائے (۲) والدین کی نافرمانی نہ کرنا گو وہ تجھے اسکا حکم کریں کہ بیوی کو چھوڑ دے یا سارا مال خرچ کر دے (۳) فرض نماز جان کر نہ چھوڑنا جو شخص فرض نماز جان کر چھوڑ دیتا ہے اﷲ کا ذمہ اس سے بری ہے (۴)شراب نہ پینا کہ یہ ہر برائی اور فحش کی جڑہے(۵) اﷲ کی نافرمانی نہ کرنا کہ اس سے اﷲ تعالیٰ کا غضب اور قہر نازل ہوتا ہے (۶) لڑائی میں نہ بھاگنا چاہے سب ساتھی مر جائیں (۷) اگر کسی جگہ وبا پھیل جاوے (جیسے طاعون وغیرہ) تو وہاں سے نہ بھاگنا اپنے گھر ولوں پر اپنی طاقت کے مطابق خرچ کرنا (۹) تنبیہ کے واسطے ان پر سے لکڑی نہ ہٹانا (۱۰) اﷲ تعالیٰ سے انکو ڈراتے رہنا۔
(رواہاحمدوالطبرنی فی الکبیرواسناد احمدصحیح لوسلم من الانقطاع فان عبدالرحمن ابن جبیر لم یسمع من معاذذافی الترغیب الیھما عزاہ السیوطیفی الدرولم یذکرالا نقطاع ثم قال واخرج الطبرانی عن امیمۃ مولۃرسول اﷲ قالت کنت اصب علی رسول اﷲ علیہ وسلم وضوء ہ فدخل رجل فقال اوصنی فقال لاتشرک باﷲشیا وان قطعت او حرقت خمرا فانہ مفتاح کل شرولاتترکن صلوۃمتعمداً فمن فعل ذلک فقد برات منہ ذمۃاﷲورسولہ)۔
ف: لکڑی نہ ہٹانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس سے بے فکر نہ ہوں کہ باپ تنبیہ نہیں کرتا اور مارتا نہیں جو چاہے کرتے رہو بلکہ ان کو حدود شرعیہ کے تحت کبھی کبھی مارتے رہنا چاہئے کہ بغیر مار کے اگثرتنبیہ نہیں ہوتی آج کل اولاد کو شروع میں تو محبت کے جوش میں تنبیہ نہیں کی جاتی جب وہ بری عادتوں میں پختہ ہو جاتے ہیں تو پھر روتے پھرتے ہیں حالانکہ یہ اولاد کے ساتھ محبت نہیں سخت دشمنی ہے کہ اس کو بری باتوں سے روکا نہ جائے اور مارپیٹ کو محبت کے خلاف سمجھا جائے کون سمجھ دار اس کو گوارا کر سکتا ہے کہ اولاد کے پھوڑے پھنسی کو بڑھایا جائے اور اس وجہ سے کہ نشتر لگانے سے زخم اور تکلیف ہو گی عمل جراحی نہ کرایا جائے بلکہ لاکھ بچہ روئے منہ بنائے بھاگے بہرحال نشتر لگانا ہی پڑتا ہے بہت سی حدیثوں میں حضورﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ بچہ کو سات برس کی عمر میں نماز کا حکم کرو اور دس برس کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر مارو حضرت عبداﷲ بن مسعود فرماتے ہیں کہ بچوں کی نماز کی نگرانی کیا کرو اور اچھی باتوں کی ان کو عادت ڈالو حضرت لقمان حکیم کا ارشاد ہے کہ باپ کی مار اولاد کے لئے ایسی ہے جیسا کہ کھیتی کے لئے پانی حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ کوئی شخص اپنی اولاد کو تنبیہ کرے یہ ایک صاع صدقہ سے بہتر ہے ایک صاع تقریباً ساڑھے تین سیر علہ کا ہوتا ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ اﷲ تعالی اس شخص پر رحمت کرے جو گھر والوں کو تنبیہ کے واسطے گھر میں کورا لٹکائے رکھے ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ کوئی باپ اپنی اولاد کو اس سے افضل عطیہ نہیں دے سکتا کہ اس کو اچھا طریقہ تعلیم کرے۔

No comments:

Post a Comment