۶۔ عَنْ اَبِیْ مُسْلِمٍ نِ التَّغْلَبِیِّ قَالَ
دَخَلْتُ عَلٰی اَبِیْ اُمَامَۃَوَھُوَفِی الْمَسْجَدِ فَقُلْتُ
یَااَبَااُمَامَۃَاِنَّ وَاُذْنَیْہِ ثُمَّ قَامَ اِلَی صَلٰوۃٍمَّفْرُوْضَۃٍ
غَفَرَاﷲُ لَہ‘ فِیْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ مَا مَشَتْ اِلَیْہِ رِجْلَاہُ وَقَبَضَتْ
عَلَیْہِ یَدَاہُ وَسَمِعَتْ اِلَیْہِ اُذُنَاہُ وَنَظَرَتْ اِلَیْہِ عَیْنَاہ‘
وَحَدَّثَ بِہٖ نَفْسُہ‘ مِنْ سُوْئٍ فَقَالَ وَاﷲِ لَقَدْ سَمِعْتُہ‘ مِنَ
النَّبِیِّ ﷺ مِرَارًا۔(رواہ
احمدوالغالب علی سند ہ الحسن وتقدم لہ شواھدفی
الوضوء کذافی الترغیب قلت وقدروی معنی الحدیث عن ابی امامۃ بطرق فی مجمع الزوائد)
ابو مسلم کہتے ہیں کہ میں حضرت
ابو امامہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ مسجد میں تشریف فرما تھے میں نے عرض کیا کہ مجھ
سے ایک صاحب نے آپکی طرف سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ آپ نے نبی اکرم ﷺ سے یہ ارشاد
سنا ہے جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور پھر فرض نماز پڑھے تو حق تعالیٰ جل شانہ، اس
دن وہ گناہ جوچلنے سے ہوئے ہوں اور وہ گناہ جن کو اسکے ہاتھوںنے کیا ہو اور وہ گناہ جو اسکے کانوں سے
صادر ہوئے ہوں اور وہ گناہ جن کو اس نے آنکھوںسے کیاہواوروہ گناہ جو اس کے دل میں پیدا ہوئے ہوں ۔سب کو معاف فرما دیتے ہیں حضرت ابو
امامہ نے فرمایا کہ میں نے یہ مضمون نبی اکرم ﷺ سے کئی دفعہ سنا ہے
ف : یہ مضمون بھی کئی صحابہؓ سے
نقل کیا گیا ہے۔ چنانچہ حضرت عثمانؓ، حضرت ابوہریرہؓ، حضرت انسؓ، حضرت عبداللہ
صنابحیؓ، حضرت عمروؓ بن عبسہ وغیرہ حضرات سے مختلف اَلفاظ کے ساتھ متعدد روایات
میں ذکر کیا گیا ہے اور جو اہل کشف ہوتے ہیں اُن کو گناہوں کا زائل محسوس بھی ہوجاتا
ہے چنانچہ حضرت امام اعظم رحمۃ اﷲ علیہ کا قصہ مشہور ہے کہ وضو کا پانی گرتے ہوئے
یہ محسوس فرما لیتے تھے کہ کونسا گناہ اس میں دھل رہا ہے۔ حضرت عثمان کی ایک روایت میں نبی اکرم ﷺْ کا یہ اِرشاد بھی نقل کیا گیا
ہے کہ کسی شخص کو اس بات سے غرور نہیں ہونا چاہیے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس گھمنڈ پر
کہ نماز سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں گناہوں جرأت نہیں کرنا چاہیے اس لئے کہ ہم لوگوں
کی نماز اور عبادات جیسی ہوتی ہیں اُن کو اگر حق تعالیٰ جل شانہ، اپنے لطف و کرم
سے قبول فرمالیں تو اُن کا لطف، احسان و اِنعام ہے ورنہ ہماری عبادتوں کی حقیقت
ہمیں خوب معلوم ہے۔ اگرچہ نماز کا یہ اثر ضروری ہے کہ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں
مگر ہماری نماز بھی اس قابل ہے اس کا علم اللہ ہی کو ہے اور دوسری بات یہ بھی ہے
کہ ا س وجہ سے گناہ کرنا کہ میرا مالک کریم ہے معاف کرنے والا ہے انتہائی بے غیرتی
ہے۔ اس کی مثال تو ایسی ہوئی کہ کوئی شخص یوں کہے کہ اپنے ان بیٹوں سے جو فلاں کام
کریں درگزر کرتا ہوں تو وہ نالائق بیٹے اس وجہ سے کہ باپ نے درگزر کرنے کو کہہ دیا
ہے جان جان کر اُس کی نافرمانیاں کریں۔
No comments:
Post a Comment