Fazail e Namaaz Hadith no 8 in Sahih Ibne Khuzaimah o Ahmad Hasan Hadith from Fazail e Amaal in Urdu


۸۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍؓ عَنْ رَسُوْلِ  اَنَّہ‘ قَالَ یُبْعَث مُنَادٍ عِنْدَ حَضْرَۃِکُلِّ صَلٰوۃِ فَیَقُوْلُ یَا بَنِیْ اٰدَمَ قُوْمُوْا فَاَطْفِئُوْا مَا اَوْقَدْتُّم عَلٰی اَنْفُسِکُمْ فَیَقُوْمُوْنَ فَیَتَطَہَّرُوْنَ وَیُصَلُّونَ اظُّہْرَ فَیُغْفَرُلَہُمْ مَا بَیْنَہُمَا فَاِذَا  حَضَرَتِ الْعَصْرُ فَمِثْلُ ذٰلِکَ فَاِذَا حَضَرَتِ الْمَغْرِبُ فَمِثْلُ ذٰلِکَ فَاِذَا حَضَرَتِ الْعَتَمَۃُ فَمِثْلُ ذٰلِکَفَیَنَامُوْنَ فَمُدْلِجٌ فِیْ خَیْرٍ وَمُدْ لِجٌ فِیْ شَرٍّ۔(قال المنذری رواہ مالک واللفظ لہ واحمد ماسناد حسن والنسائی وابن خزیمۃ فی صحیحہ)۔
حضوراقدسﷺکا اِرشا د ہے کہ جب نماز کا وقت آتا ہے تو ایک فرشتہ اعلان کرتاتا ہے کہ اے آدم کی اولاد اٹھواور جہنم کی اس آگ کو جسے تم نے (گناہوں کی بدولت) اپنے اوپر جلانا شروع کردیا ہے بجھاؤ چنانچہ (دیندار لوگ) اُٹھتے ہیں وضو کرتے ہیں ظہر کی نماز پڑھتے ہیں جس کی وجہ ان کے گناہوں کی (صبح سے ظہر تک کی) مغفرت کر دیجاتی ہے اسی طرح پھر عصر کے وقت پھر مغرب کے وقت پھر عشاء کے وقت (غرض ہر نماز کے وقت یہی صورت ہوتی ہے) عشاء کے بعد لوگ سونے میں مشغول ہوجاتے ہیں اس کے
بعد اندھیرے میں بعض لوگ برائیوں زنا کاری بدکاری، چوری وکی طرف چل دیتے ہیں اور بعض لوگ بھلائیوں (نماز، وظیفہ۔ذکر وغیرہ) کی طرف چلنے لگتے ہیں۔
ف: حدیث کی کتابوں میں بہت کثرت سے یہ مضمون آیا ہے کہ اللہ جل شانہ اپنے لطف سے نماز کی بدولت گناہوں کو معاف فرماتے ہیں اور نماز میں چونکہ استغفارخود موجود ہے جیسا کہ اوپر گذرا اسلئے صغیرہ اور کبیرہ ہر قسم کے گناہ اس میں داخل ہوجاتے ہیں بشرطیکہ دل سے گناہوں پر ندامت ہو۔ خود حق تعالی شانہ کاارشاد ہے۔اَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِوَزُلَفًا مِّنْ اللَّیْلِ اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّئَاتِ طجیسا کہ حدیث (۳) میں گزرا ۔
حضرت سلمان ؓ ایک بڑے مشہور صحابی ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ جب عشاء کی نماز ہو لیتی ہے تو تمام آدمی تین جماعتوں میں منقسم ہوجاتے ہیں ایک وہ جماعت ہے جس کے لئے یہ رات نعمت ہے اور کمائی ہے اور بھلائی ہے۔ وہ حضرات ہیں جو رات کی فرصت کو غنیمت سمجھتے ہیں اور جب لوگ اپنے اپنے راحت وآرام اور سونے میں مشغول ہوجاتے ہیں تو یہ لوگ نماز میں مشغول ہو جاتے ہیں ۔ ان کی رات ان کے لئے اجروثواب بن جاتی ہے۔ دوسری وہ جماعت ہے جس کیلئے رات وبال ہے عذاب ہے یہ وہ جماعت ہے جو رات کی تنہائی اور فرصت کو غنیمت سمجھتی ہے اور گناہوں میں مشغول ہو جاتی ہے اُن کی رات ان پر وبال بن جاتی ہے۔ تیسری وہ جماعت ہے جو عشاء کی نماز پڑھ کر سو جاتی ہے اس کے لئے نہ وبال ہے نہ کمائی، نہ کچھ گیا اور نہ آیا۔

No comments:

Post a Comment