۹۔ عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ
بِنْ رَبْعِیٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ قَالَ اﷲُ تَبَارَکَ
وَتَعَالٰی اِنِّی افْتَرَضْتُ عَلٰی اُمَّتِکَ خَمْسَ صَلٰواتٍ وَعَھِدْتُ
عِنْدِیْ عَھْدًااَنَّہ‘ مَنْ حَافِظَ عَلَیْھِنَّ لِوَقْتِھِنَّ اَدْخَلْتُہُالْجَنّۃَ
فِیْ عَھْدِیْ وَمَنْ لَّمْ یُحَافِظْ عَلَیْھِنَّ فَلَا عَھْدَ لَہ‘ عِنْدِیْ۔(کذافی الدرالمنثوربروایت ابی داود و ابن
ماجۃوفیہایضا اخرج مالک وابن ابی شیبۃ و احمدد اود و النسایو ابن حبان والبقی عن
عبادۃ بن الصامت فذکرمعنی حدیث الباب مرفوعاباطول منہ)
حضورﷺکا اِرشاد ہے کہ حق تعالی
جل شانہ‘ نے یہ فرمایا کہ میں نے تمہاری امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور اس کا
میں نے اپنے لئے عہد کرلیا ہے کہ جو شخص ان پانچوں نمازوں کو اُن کے وقت پر ادا
کرنے کا اِہتمام کرے اسکو اپنی ذمہ داری پر جنت میں داخل کرونگا اور جو اِن نمازوں
کا اہتمام نہ کرے تو مجھ پر اُسکی کوئی ذمہ داری نہیں۔
ف:ایک دوسری حدیث میں یہ مضمون اور وضاحت سے
آیاہے کہحق تعالی جل شانہ‘ نے پانچ نمازیں فرض فرمائی ہیں جو شخص ان میں لاپروائی
سے کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے۔ اچھی طرح وضو کرے اور وقت پر ادا کرے خشوع وخضوع سے
پڑھے۔ حق تعالیٰ جل شانہ‘ کا عہد ہے کہ اس کو جنت میں ضرور داخل فرمائیں گے اور جو
شخص ایسا نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی عہد اُس سے نہیں، چاہے اس کی مغفرت فرمائیں
چاہے عذاب دیں کتنی بڑی فضیلت ہے نماز کی کہ اس کے اِہتمام سے اللہ کے عہد میں
اورذمہ داری میں آدمی داخل ہوجاتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی معمولی سا حاکم یا
دولت مند کسی شخص کو اطمینان دلادے یا کسی مطالبہ کا ذِ مہ دار ہوجائے یا کسی قسم
کی ضمانت کرلے تو وہ کتنا مطمئن اور خوش ہوتا ہے اور اُس حاکم کا کس قدر احسان مند
اور گرویدہ بن جاتا ہے۔ یہاں ایک معمولی عبادت پر جس میں کچھ مشقت بھی نہیں ہے
مالک الملک دو جہاں کا بادشاہ عہد کرتا ہے پھر بھی لوگ اس چیز سے غفلت اور
لاپروائی کرتے ہیں۔ اِس کسی کا کیا نقصان ہے، اپنی ہی کم نصیبی اور اپنا یہ ضرر
ہے۔
No comments:
Post a Comment