۱۰۔ عَنْ اِبْنِ سُلْمَانَ
اَنَّ رَجُلًا مِّنْ اَصْحَابِ النَّبِیِﷺ حَدَّثَہ‘ قَالَ لَمَّا
فَتَحْنَاخَیْبَرَاَخْرَجُوْا غَنَائِمَھُمْ مِنَ الْمَتَاعِ وَالسَّبِیِ فَجَعَلَ
النَّاسُ یَتَبَا یَعُوْنَ غَنَائِمَھُمْ فَجَائَ رجُلٌ فَقَالَ یَارَسُوْلَ
اﷲِلَقَدْرَبِحْتُ رِبْحًا مَارَبِحَ الْیَوْمَ مِثْلَہ‘ اَحَدٌ مِّن
اَھْلِ الْوَادِیْ قَالَ وَیْحَکَ وَمَارَبِحْتَ قَالَ مَازِلْتُ اَبِیْعُ
وَاَبْتَاعُ حَتّٰی رَبِحْت ثَلٰثَ مِائَۃِ اُوْقِیَۃٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ اَنَااُنَبِّئُکَ بِخَیْر
رَجُلٍ رَبِحَ قَالَ مَاھُوَیَارَسُوْلَ اﷲِ قَالَ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَالصَّلٰوۃِ۔
(اخرجہ ابوداودوسکت عنہ المذری)
ایک صحابیؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ
لڑائی میں جب خیبر کو فتح کرچکے تو لوگوں نے اپنے مالِ غنیمت کو نکالا جس میں متفرق سامان تھا اور قیدی تھے
اور خرید و فروخت شروع ہوگئی (کہ ہر شخص اپنی ضروریات خریدنے لگا اور دوسری زائد
چیزیں فروخت کرنے لگا ، اتنے میں ایک صحابیؓ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض
کیا کہ یا رسول اللہ مجھے آج کی اس تجارت میں اس قدر نفع ہوا کہ ساری جماعت میں
سے کسی کو بھی اتنا نفع نہیں مل سکا۔ حضورﷺنے تعجب سے پوچھا کہ کتنا کمایا اُنہوں
نے عرض کیا کہ حضورمیں سامان خریدتا رہا اور بیچتا رہا جس میں تین سو اوقیہ چاندی نفع
میں بچی حضورﷺ نے اِرشاد فرمایا میں تمہیں بہترین نفع کی چیز بتاؤں انہوں نے عرض
کیا حضورمیں سامان خریدتا رہا اور بیچتا رہا جس میں تین سو اوقیہ چاندی نفع میں
بچی حضورﷺنے اِرشاد فرمایا میں تمہیں بہترین نفع کی چیز بتاؤں انہوں نے عرض کیا
حضور ضرور بتائیں اِرشاد فرمایاکہ فرض نماز کے بعد دو رکعت نفل۔
ف: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے
اور ایک درہم تقریباًچار آنہ کا۔ تو اس حساب سے تین ہزار روپیہ ہوا۔ جس کے مقابلہ
میں دو جہان کے بادشاہ کا ارشاد ہے کہ یہ کیا نفع ہوا۔ حقیقی نفع وہ ہے جو ہمیشہ
ہمیشہ کے لئے رہنے والا اور کبھی نہ ختم ہونے والا ہے اگر حقیقت میں ہم لوگوں کے
ایمان ایسے ہی ہو جائیں اور دو رکعت نماز کے مقابلہ تین ہزار روپے کی وقعت نہ رہے
تو پھرواقعی زندگی کا لطف ہے اور حق یہ ہے کہ نماز ہے ہی ایسی دولت۔ اسی وجہ سے
حضوراقدس سیدالبشر فخر رسل ﷺنے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں بتلائی ہے۔ اور
وصال کے وقت آخری وصیت جو فرمائی ہے اس میں نماز کے اِہتمام کا حکم فرمایا ہے
(کنزالعمال) متعددحدیثوں میں اس کی وصیت مذکور ہے منجملہ ان کے حضرت ام سلمہؓ کہتی
ہیں کہ آخری وقت میں جب زبان مبارک سے پورے لفظ نہیں نکل رہے تھے اس وقت بھی
حضوراقدسﷺنماز اور غلاموں کے حقوق کی تاکید فرمائی تھی۔ حضرت علیؓ سے بھی یہی نقل
کیا گیا کہ آخری کلام حضوراَقدسﷺ کا نماز کی تاکید اور غلاموں کے بارے میں اللہ
سے ڈرنے کا حکم تھا (جامع صغیر) حضوراقدسﷺْ نے نجد کی طرف ایک مرتبہ جہاد کے لئے
لشکر بھیجا جو بہت ہی جلدی واپس لوٹ آیا اور ساتھ ہی بہت سارا مال غنیمت لے کر
آیا۔ لوگوں کو بڑا تعجب ہوا کہ اتنی ذرا سی مدت میں اتنی بڑی کامیابی اور مال و
دولت کے ساتھ واپس آگیا۔ حضورﷺ نے اِرشاد فرمایا کہ میں تمہیں اس سے بھی کم وقت
میں اس مال سے بہت زیادہ غنیمت اور دولت کمانے والی جماعت بتاؤں؟ یہ وہ لوگ ہیں جو
صبح کی نماز میں جماعت میں شریک ہوں اور آفتاب نکلنے تک اسی جگہ بیٹھے رہیں۔
آفتاب نکلنے کے بعد (جب مکروہ وقت جو تقریباً بیس منٹ رہتا ہے نکل جائے) تو دو
رکعت (اشراق کی) نماز پڑھیں۔ یہ لوگ بہت تھوڑے سے وقت میں بہت زیادہ دولت کمانے
والے ہیں۔ حضرت شفیق ؒ بلخی مشہورصوفی اور بزرگ ہیں۔ فرماتے ہیںکہ ہم نے پانچ
چیزیں تلاش کیں اُن کو پانچ جگہ پایا (۱) روزی کی برکت چاشت کی نماز میں
ملی اور (۲) قبر کی روشنی تہجد کی نماز میں
ملی (۳) منکر نکیر کے سوال کا جواب طلب
کیا تو اس کو قرأت میں پایا اور (۴) پل صراط کا سہولت سے پار ہونا
روزہ اور صدقہ میں پایا اور (۵) عرش کا سایہ خلوت میں پایا
(نزہۃالمجالس) حدیث کی کتابوں میں نماز کے بارے میں بہت ہی تاکید اور بہت سے فضائل
وارد ہوئے ہیں ان سب کا احاطہ کرنا مشکل ہے تبرکا ًچند احادیث کا صرف ترجمہ لکھا
جاتا ہے۔
(۱) حضورﷺکا اِرشاد ہے کہ اللہ جل
شانہ نے میری امت پر سب چیزوں سے پہلے نماز فرض کی اور قیامت میں سب سے پہلے نماز
ہی کا حساب ہوگا (۲) نماز کے بارے میں اﷲ سے ڈرو نماز
کے بارے میں اﷲ سے ڈرو نماز کے بارے میں اﷲ سے ڈرو (۳)آدمی کے اور شرک کے درمیان نماز
ہی حائل ہے (۴) اسلام کی علامت نماز ہے جو شخص
دل کو فارع کر کے اور اوقات اور مستحبات کی رعایت رکھ کر نماز پڑھے وہ مومن ہے (۵) حق تعالیٰ شانہ ‘نے کوئی چیز
ایمان اور نماز سے افضل فرض نہیں کی اگر اس سے افضل کسی اور چیز کو فرض کرتے تو
فرشتوں کو اس کا حکم دیتے فرشتے دن رات کوئی رکوع میں ہے کوئی سجدے میں (۶) نماز دین کا ستون ہے (۷) نماز شیطان کا منہ کالا کرتی ہے
(۸) نماز مومن کا نور ہے (۹) نماز افضل جہاد ہے (۱۰) جب آدمی نماز میں داخل ہوگا ہے
تو حق تعالیٰ شانہ اس کی طرف پوری توجہ فرماتے ہیں جب وہ نماز سے ہٹ جاتا ہے تو وہ
بھی توجہ ہٹا لیتے ہیں (۱۱)جب کوئی افت آسمان سے اترتی ہے تو مسجد کے آباد کرنے والوں سے ہٹ
جاتی ہے (۱۲) اگر ادمی کسی وجہ سے جہنم میں
جاتا ہے تو اسکی آگ سجدے کی جگہ کو نہیں کھاتی(۱۳) اﷲ نے سجدہ کی جگہ کو آگ پر حرام
فرما دیا ہے (۱۴) سب سے زیادہ پسندیدہ عمل اﷲ کے
نزدیک وہ نماز ہے جو وقت پر پڑھی جائے (۱۵)اﷲ جل شانہ کو آدمی کی ساری حالتوں میں سب سے زیادہ پسند یہ ہے کہ اس
کو سجدہ میں پڑا ہوا دیکھی کہ پیشانی زمین سے رگڑ رہا ہے (۱۶) اﷲ جل شانہ کے ساتھ آدمی کو سب
سے زیادہ قرب سجدہ میں ہوتا ہے (۱۷) جنت کی کنجیاں نماز ہیں (۱۸) جب آدمی نماز کے لئے کھڑا ہوتا
ہے تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اﷲ جل شانہ کے اور اس نمازی کے درمیان پردے
ہٹ جاتے ہیں جب تک کہ کھانسی وعیرہ میں مشغول نہ ہو (۱۹) نمازی شہنشاہ کا دروازہ کھٹکٹاتا
اور یہ قاعدہ ہے کہ جو دروازہ کھٹکٹاتا ہی رہے تو کھلتا ہی ہے (۲۰) نماز کا مرتبہ دین میں ایسا ہی
ہے جیسا کہ سر کا درجہ ہے بدن میں (۲۱) نماز دل کا نور ہے جو اپنے دل کو
نورانی بنانا چاہے (نماز کے ڈریعہ سے ) بنا لے (۲۲) جو شخص اچھی طرح وضو کر اس کے
اعد خشوع و خضوع سے دو یا چار رکعت نماز فرض یا نفل پڑھ کر اﷲ سے اپنے گناہوں کی
معافی چاہے اﷲ تعالی شانہ معاف فرما دیتے ہیں (۲۳) زمین کے جس حصہ پر نماز کے ذریعہ
سے اﷲ کی یاد کی جاتی ہے وہ حصہ زمین کے دوسرے ٹکڑوں پر فخر کرتا ہے (۲۴) جو شخص دو رکعت نماز پڑھ کر اﷲ
تعالیٰ سے کوئی دعا مانگتا ہے تو حق تعالی شانہ وہ دعا قبول فرما لیتے ہیں خواہ
فوراً ہو یا کسی مصلحت سے کجھ دیر کے بعد مگر قبول ضرور فرماتے ہیں (۲۵) جو شخص تنہائی میں دو رکعت نماز
پڑھے جس کو اﷲ اور اس کے فرشتوں کے سوا کوئی نہ دیکھے تو اس کی جہنم کی آگ سے بری
ہونے کا پروانہ مل جاتاہے (۲۶) جو شخص ایک فرض نماز ادا کرے اﷲ
جل شانہ کے یہاں ایک مقبول دعا اس کی ہو جاتی ہے (۲۷) جو پانچوں نمازوں کا اہتمام کرتا
رہے ان کے رکوع و سجود اور وضو وغیرہ کو اہتمام کے ساتھ اچھی طرح سے پورا کرتا رہے
جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے اور دوزخ اس پر حرام ہو جاتی ہے (۲۸)مسلمان جب تک پانچوں نمازوں کا
اہتمام کرتا رہتا ہے شیطان اس سے ڈرتا رہتا ہے اور جب وہ نمازوں میں کوتاہی کرنے
لگتا ہے تو شیطان کو اس پر جرأت ہو جاتی ہے اور اس کے بہکانے کی طمع کرنے لگتا ہے
(۲۹) سب سے افضل عمل اول وقت نماز
پڑھنا ہے (۳۰) نماز ہر متقی کی قربانی ہے (۳۱) اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ
عمل نماز کو اول وقت پڑھنا ہے (۳۲) صبح کو جو شخص نماز کو جاتا ہے
اس کے ہاتھ میں ایمان کا جھنڈا ہوتا ہے اور جو بازار کو جاتا ہے اس کے ہاتھ میں
شیطان کا جھنڈا ہوتا ہے (۳۳) ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعتوں
کا ثواب ایسا ہے جیسا کہ تہجد کی چار رکعتوں کا (۳۴) ظہر سے پہلے چار رکعتیں تہجد کی
چار رکعتوں کے برابر شمار ہوتی ہیں (۳۵) جب آدمی نماز کو کھڑا ہوتا ہے تو
رحمت الٰہیہ اس کی طرف متوجہ ہو جاتی ہے (۳۶)افضل ترین نماز آدھی رات کی ہے مگر اس کے پڑھنے والے بہت ہی کم ہیں (۳۷) میرے پاس حضرت جبرئیل آئے اور
کہنے لگے اے محمد ﷺ خواہ کتنا ہی آپ زندہ رہیں آخر ایک دن مرنا ہے اور جس سے چاہیں محبت
کریں آخر ایک دن اس سے جدا ہونا ہے اور آپ جس قسم کا بھی عمل کریں (بھلا یا برا )
اس کا بدلہ ضرور ملے گا اس میں کو ئی تردد نہیں کہ مؤمن کی شرافت تہجد کی نماز ہے
اور مومن کی عزت لوگوں سے استغنا ہے (۳۸) اخیر رات کی دو رکعتیں تمام دنیا
سے افضل ہیں اگر مجھے مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو امت پر فرض کر دیتا(۳۹) تہجد ضرور پڑھا کرو کہ تہجد
صالحین کا طریقہ ہے اور اﷲ کے قرب کا سبب ہے تہجد گناہوں سے روکتا ہے اور خطاؤں کی
معافی کا ذریعہ ہے اس سے بدن کی تندرستی بھی ہوتی ہے (۴۰) حق تعالیٰ شا نہ‘ کا ارشاد ہے کہ
اے آدم کی اولاد تو دن کے شروع مین چار رکعتوں سے عاجز نہ بن میں تمام دن تیرے
کاموں کی کفایت کروں گا ۔
حدیث
کی کتابوں میں بہت کثرت سے نماز کے فضائل اور ترغیبن ذکر کی گئی ہیں چالیس کے عدد
کی رعایت سے اتنے پر کفایت کی گئی کہ اگر کوئی شخص ان کو حفظ یاد کر لے تو چالیس
حدیثیں یاد کرنے کی فضیلت حاصل کرلے گا حق یہ ہے کہ نماز ایسی بڑی دولت ہے کہ اس
کی قدر وہی کر سکتا ہے جس کو اﷲ جل شانہ نے اس کا مزہ چکھا دیا ہو
No comments:
Post a Comment